خبرنامہ سندھ

ڈاکٹر عاصم کو سندھ ایچ ای سی کا سربراہ بنانے پر اساتذہ سراپا احتجاج

ڈاکٹر عاصم کو سندھ ایچ ای سی کا سربراہ بنانے پر اساتذہ سراپا احتجاج

کراچی:(ملت آن لائن) ڈاکٹر عاصم کو ایک بار پھر سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا سربراہ بنانے پر اساتذہ احتجاج پر اتر آئے۔ سندھ میں فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) کا احتجاج جاری ہے اور سرکاری جامعات کے اساتذہ نے تدریسی عمل کا بائیکاٹ کردیا۔ جامعہ کراچی کے بعض شعبہ میں اساتذہ کے احتجاج کے باعث تدریسی عمل معطل ہے۔ فپواسا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم 4 برس میں ایچ ای سی فعال کرنے میں ناکام رہے ہیں ڈاکٹرعاصم حسین دوبارہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سربراہ مقرر واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کی تعیناتی پر فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک ایسوسی ایشن (فپواسا) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 30 جنوری سے سندھ کی جامعات میں ہڑتال کی جائے گی۔

…………………………

اس خبر کو بھی پڑھیے…نقیب اللہ محسود: مظلوم نوجوان کو مصوروں‌ کا خراج تحسین

کراچی:(ملت آن لائن) جعلی پولیس مقابلے کا نشانہ بننے والے بے گناہ نوجوان نقیب اللہ محسود کے لیے یوں‌ تو ہر پلیٹ فورم سے آواز اٹھی، مگر جو پہلا پلیٹ فورم اس کے حامیوں کو میسر آیا، وہ سوشل میڈیا تھا. یہ فیس بک اور ٹویٹر تھے، جہاں‌ سماجی مبصرین اور کارکنوں نے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف آواز اٹھائی اور سندھ پولیس میں‌ موجود کالی بھیڑوں‌ کو بے نقاب کیا.جلد اس تحریک کو مرکزی دھارے کے میڈیا کا ساتھ مل گیا اور نقیب کا نام اعلیٰ ایوانوں‌ میں‌ بھی گونجنے لگا. اگر نقیب کے اہل خانہ کو سوشل میڈیا کا ساتھ نہ ملتا، تب نہ تو سابق ایس ایس پی ملیر کو معطل کرکے تحقیقات شروع کی جاتیں، نہ ہی کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں‌پختون قومی جرگہ ہوتا، جو آج لاپتا افراد کے اہل خانہ کی امیدوں‌ کا مرکز بن گیا ہے. نقیب اللہ محسود کی حمایت میں‌ جب ٹیوٹر پر Naqeeb اور JusticeForNaqib کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کا سلسلہ شروع ہوا، تو چند افراد نے اس خوبرو نوجوان کو رنگوں سے بھی خراج تحسین پیش کیا. ایک صارف عرفان آفریدی نے مذکورہ ٹیگ کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی، جس میں‌ ٹرک کے پیچھے ایک مصور نقیب کی تصور پینٹ کر رہا ہے. یاد رہے کہ پاکستان میں‌ ٹرکوں‌ کو سجانے کا چلن عام ہے، فوجی حکمرانوں اور معروف فلمی ہستیوں کی تصاویر پینٹ کرنے کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے. اب نقیب اللہ کا چہرہ ان مصوروں کی توجہ کا مرکز بن گیا، جو ہمیں‌ پیغام دیتا ہے کہ ظلم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھانی چاہیے.
انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا
اسی طرح ایک ٹویٹر صارف نے یاسر چوہدری نے افغان مصور کی دو پینٹنگز شیئر کیں۔ ایک پینٹنگ میں زخمی نقیب کو دیکھا جاسکتا ہے، جس کے سر کے گرد منڈلاتا کوا قاتل کی علامت ہے. یاد رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کا دعویٰ سامنے آیا تھا، دعوے میں‌ کہا گیا تھا کہ پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی، جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا. ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا. بعد کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ نہ صرف نقیب اللہ، بلکہ مقابلے میں‌ قتل ہونے والے باقی افراد بھی بے گناہ تھے.