خبرنامہ سندھ

کامران فاروق نے درجنوں افراد کے قتل کا اعتراف کر لیا

کراچی: (ملت+اے پی پی) انسداد دہشت گردی عدالت کراچی کے منتظم جج کی عدالت میں پولیس نے ایم کیو ایم کے گرفتار رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی کو پیش کیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزم کا 14 دن کا ریمانڈ طلب کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر ملزم کو پولیس کی تحویل دے دیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ کامران فاروقی نے ہائی پروفائل مقدمات سمیت درجنوں افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ ملزم سانحہ 12بارہ مئی، سانحہ پلازہ، سندھ محبت ریلی پر فائرنگ میں ملوث ہے۔ رینجرز پراسیکوٹر نے کہا کہ کامران فاروقی نے ابتدائی تفتیش میں اہم انکشافات کیے ہیں۔ کامران فاروقی نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ 2008 میں سٹی کورٹ کے سامنے طاہرہ پلازہ کو کیمیکل چھڑک کر آگ لگائی۔ واقعہ میں دو خواتین سمیت چار افراد جل کر جاں بحق ہوئے۔ 2012میں سندھ محبت ریلی کو روکنے کے لیے عثمان آباد میں فائرنگ سے چار افراد کا قتل اور نو افراد کو زخمی کیا۔ فائرنگ سے جاں بحق اور زخمیوں میں خواتین بھی شامل تھیں۔ لائٹ ہاوس سینما کے قریب ریلی پر فائرنگ سے 13 افراد کو قتل اور 17افراد کو زخمی کیا۔2007 میں ایم کیوایم قیادت کے حکم پر سابق چیف جسٹس کو روکنے کے لیے ریلیوں پر فائرنگ کی۔ فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ 2011ء میں گارڈن میں پیپلزپارٹی کے کارکن طارق لشکری کو قتل کیا۔ 2010 اور 2012 میں عثمان آباد میں عثمان، یونس، آصف شکی، ارسلان اور شہباز بلوچ کو قتل کیا۔ 2007ء میں ایم کیوایم مخالف ریلیوں پر کراچی بار ایسوسی ایشن سابق صدر نعیم قریشی کو قتل کا ٹاسک دیا گیا۔ عثمان آباد کے سیکٹر انچارج کی حیثیت سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کرتا رہا۔ کامران فاروق کے خلاف دستی بم اور غیرقانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج ہے۔ ‏ملزم کےخلاف موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ ملزم کو دو دن قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کامران فاروقی نے بتایا اسے گھر سے رینجرز نے اٹھایا۔ کامران فاروقی کا کہنا ہے کہ اسے سانحہ 12 مئی میں ملوث کیا جا رہا ہے۔