خبرنامہ سندھ

کراچی: انسداد دہشتگردی کی عدالت کا راؤ انوار کو گرفتار کرنے کا حکم

کراچی: انسداد دہشتگردی کی عدالت کا راؤ انوار کو گرفتار کرنے کا حکم

کراچی:(ملت آن لائن) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں مفرور معطل ایس ایس پی راؤ انوار کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ کراچی میں جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نوجوان نقیب اللہ کے قتل میں نامزد سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار تاحال روپوش ہیں اور سپریم کورٹ کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ نے عدم پیشی پر راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس دوران پولیس نے عبوری چالان عدالت میں پیش کیا۔ چالان میں بتایا گیا ہےکہ کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد 10 ہے جب کہ راؤ انوار سمیت 11 ملزمان تاحال مفرور ہیں۔ عدالت نے معطل ایس ایس پی راؤ انوار اور ایس ایچ او امان اللہ مروت سمیت 15 مفرو ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ عدالت نے تمام مفرور ملزمان کو 8 مارچ کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟
13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔ بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔ تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لے لیا۔ راؤ انوار کو ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے معطل کردیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے جارہے ہیں البتہ اب تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔