خبرنامہ سندھ

کراچی والوں نے 23 اگست کے فیصلے کی توثیق کر دی؛ ستار

کراچی: (ملت+اے پی پی) بانی متحدہ سے علیحدگی کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے پہلی مربتہ کراچی کے نشتر پارک میں اپنی عوامی قوت کا مظاہرہ کیا۔ نشتر پارک میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آج ہم نے بتا دیا ہے کہ جلسے اور جلسی میں کیا فرق ہوتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میئر کراچی کو اختیارات دئیے جائیں، واٹر بورڈ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سالڈ ویسٹ مینجمٹ بورڈ کے ایم سی کے ماتحت کیا جائے، اگر اداروں کو اختیار نہ دیا گیا تو بیس انتظامی یونٹس بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ماسٹر پلان ماسٹر مائنڈ لوگوں نے لے لیا ہے، کراچی کی ہماری آبادی کو کم کر کے بتایا جاتا ہے، کراچی کی آبادی دنیا کے سو ملکوں سے زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں اگر صحیح مردم شماری کرائی جائے تو متحدہ کا وزیر اعلیٰ بنے گا۔ اس موقع پر عامر خان کا کہنا تھا کہ لندن سے غداری کے سرٹیفکیٹ دینے بند کئے جائیں، منتخب نمائندوں کے گھروں پر چاکنگ کی جا رہی ہے، اگر کارکنوں نے جوابی کارروائی کی تو لندن والے کہاں جائیں گے۔ کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے واسع جلیل اور بابر غوری کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور لندن کے درباری ٹولے کو متحدہ کا بیڑا غرق کرنے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سازشی عناصر اب بس کر دیں، عوام نے ہمیں ووٹ دے کر جتوایا ہے، ہمیں ہمارے اختیارات دئیے جائیں، اختیارات نہ دیئے گئے تو دوسرے آپشنز پر غور کیا جائے گا۔ جلسے سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماء خالد مقبول صدیقی، خواجہ اظہار الحسن، فیصل سبزواری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جلسے کے اختتام پر آتش بازی کا بھی شاندار مظاہرہ کیا گیا۔