خبرنامہ سندھ

کچھووں کی اسمگلنگ ناکام،3چینیوں سمیت9 افرادگرفتار

کراچی: (اے پی پی) یشہر قائد میں محکمہ جنگلی حیات اور پولیس نے ایک مشترکہ کارروائی میں 3چینی شہریوں سمیت 9افراد کو حراست میں لے لیا اور ان سے بڑی تعداد میں نایاب کچھوے برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ کارروائی جمعہ کی شب کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس کے علاقے خیابان راحت کے ایک مکان میں کی گئی۔محکمہ جنگلی حیات کے انسپیکٹر عظیم کاچھیلو نے بتایا کہ خفیہ اطلاع پر یہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔ محکمہ جنگلی حیات کےمطابق برآمد کیے گئے کچھووں کی تعداد 600 سے زائد ہے جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت کم از کم 5 کروڑ روپے ہوگی۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان چینی شہریوں نے اس بارے میں کوئی بھی موقف دینے سے انکار کیا ہے جبکہ دیگر گرفتار چھ ملزمان کا تعلق فیصل آباد سے ہے۔ جو بنگلے کے بالائی حصے میں رہتے تھے جبکہ زیریں حصہ چینی شہریوں کے زیر استعمال تھا۔ میٹھے پانی کے کچھووں کا شمار نایاب جانداروں میں ہوتا ہے،جن کے شکار اور فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔اس سے قبل بھی سندھ کے دریا، کینالوں اور جھیلوں سے ان کچھووں کو پکڑ کر سمگل کرنے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ دو سال قبل چین کی حکومت نے 200 کے قریب میٹھے پانی کے کچھووں کو پاکستان کے حوالے کیا تھا۔یہ کچھوے صوبہ سندھ سے سمگل کیے گئے تھے،جنہیں بعد میں سکھر کے مقام پر دریا سندھ میں چھوڑا گیا تھا۔ جنگلی اور آبی حیات بین الاقوامی کنونشن کے مطابق اسمگلنگ کے دوران ضبط کی گئی جنگلی اور آبی حیات کو اپنے ہی علاقوں میں چھوڑنا لازمی ہے جس کے لیے چین کی حکومت نے پاکستان کو آگاہ کیا تھا۔ میٹھے پانی کے کچھوے ماحولیات کے تحفظ کے عالمی ادارے آئی یو سی این کی ریڈ لسٹ میں شامل ہیں اور سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972 کے تحت اس کے شکار کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔