خبرنامہ سندھ

کے ایم سی کو پلاٹس سے 2 ماہ میں قبضہ ختم کرانے کا حکم

کے ایم سی کو پلاٹس سے 2 ماہ میں قبضہ ختم کرانے کا حکم
کراچی:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے رفاعی پلاٹس قبضہ کیس میں کے ایم سی اور ضلعی کارپوریشنز کو 2 ماہ میں شہر کے 35 ہزار پلاٹس پر سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رفاعی پلاٹس قبضہ کیس کی سماعت ہوئی جس دوران ڈائریکٹر جنرل کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی کے ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی روڈ پر شہریوں کے لیے چلنےکی جگہ نہیں، سروس روڈ پر ہوٹل والوں نےقبضےکر لیے،کچھ نظر نہیں آتاآپ کو؟ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ رفاعی پلاٹ پر پہلے دیوار اور پھر عمارت کھڑی کر دی جاتی ہے جس پر جسٹس گلزار نے ڈی جی سے استفسار کیا کہ بیت المکرم سے متصل پارک پردیوار کیوں بنائی گئی؟ موہٹاپیلس سے متصل پارک میں دیوار کیسے کھڑی کی گئی؟
عدالت کے استفسار پر ڈی جی کے ڈی اے نے دیوار کی تعمیر کے معاملے پر لاعلمی کا اظہار کیا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کوسب پتا ہے، اگر نہیں پتاتو پھر ڈی جی کس کام کے؟ شہر کی زمینوں پر قبضہ ہورہا ہے،آپ لوگوں کوکوئی شرم یااحساس ہے؟ یہ شہر انسانوں کے لیے ہے یا جانوروں کے رہنے کے لیے؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ صدر میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے کیا ہورہا ہے سب جانتے ہیں، آپ کی ٹیم جہاں قبضہ ختم کرنےجاتی ہے وہیں دوبارہ قبضہ ہوجاتاہے،35 ہزار پلاٹس کو قانونی شکل کے ڈی افسران کی معاونت سے ہوئی، یہ سب کچھ ڈی جی کے ڈی اے کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے، بہت ہوگیا اب کراچی کے ساتھ مزید کھلواڑ کی اجازت نہیں دیں گے۔ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اب تک کی پیشرفت رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کے ڈی اے کو شہر کو اصل ماسٹر پلان کے مطابق بحال کرنے کی بھی ہدایت دی۔ عدالت نے کے ایم سی اور ضلعی کارپوریشنز کو 2 ماہ میں شہر کے 35 ہزار پلاٹس پر سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔