خبرنامہ سندھ

گورنر سندھ سے اے این پی کے وفد کی ملاقات

گورنر سندھ محمد زبیر

گورنر سندھ سے اے این پی کے وفد کی ملاقات

کراچی:(ملت آن لائن) گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ میرے دروازے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے کھلے ہیں۔ پائیدار امن کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرتا رہوں گا۔
تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ محمد زبیر سے عوامی نیشنل پارٹی کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت اے این پی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کی۔ ملاقات میں سیاسی سرگرمیوں، ترقیاتی منصوبوں اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ میرے دروازے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے کھلے ہیں۔ پائیدار امن کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ اولین ترجیح ہے۔ کراچی پیکج سے شہریوں کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ دوسری جانب شاہی سید کا کہنا تھا کہ عوامی مسائل کے حل میں گورنر سندھ سے تعاون کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں ن لیگ کے ساتھ تعاون پر بات چیت جاری ہے۔

………………….

..اس خبر کو بھی پڑھیے…..

بینظیر قتل کیس کی تحقیقات؛ بی بی سی کی رپورٹ

لاہور:(ملت آن لائن)بی بی سی نے بے نظیر بھٹو قتل کی تحقیقات میں سنگین غفلت کی نشاندہی کی ہے۔ بی بی سی نے بینظیر بھٹو قتل سے متعلق تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں کیس کی تحقیقاتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پولیس نے کیس کی تفتیش انتہائی بے دلی کے ساتھ کی اور ماسوائے گرفتار کئے گئے حملہ آوروں اور سہولت کاروں کے اصل مجرموں تک پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی افسر سعود مرزا نے ایک بمبار کا حلیہ بتایا جو کراچی کے ایک مخصوص علاقے کا لگتا تھا تاہم یہ انتہائی اہم معلومات کبھی سامنے نہیں لائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ تحقیقات میں اسٹیبلشمنٹ اور بعض حکومتی وزرا نے بھی تعاون نہ کیا۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ میں کچھ لوگوں کا بیان لینا چاہا لیکن ایسا نہیں کرنے دیا گیا اور بعد ازاں ان کا دفتر اور سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی۔
رپورٹ کے مطابق دو سہولت کاروں کو 15 جنوری 2008 کو ایک چیک پوسٹ پر مبینہ مقابلے میں ہلاک کردیا گیا۔ اس کے بعد کئی دیگر مشتبہ افراد بھی ہلاک کر دیئے گئے جن میں بےنظیر بھٹو کی سیکیورٹی پر مامور خالد شہنشاہ بھی شامل ہیں اس واقعہ کا ایک ملزم اکرام اللہ ابھی زندہ ہے کیس میں سزا صرف دو پولیس افسران کو سنائی گئی جنہوں نے جائے حادثہ کو دھلوایا۔