خبرنامہ سندھ

گورنر سندھ نے صوبائی احتساب بل اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا

کراچی(ملت آن لائن)گورنر سندھ محمد زبیر نے صوبائی حکومت کی جانب سے صوبائی احتساب ایجنسی کے بل کو اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا۔

سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ صوبائی احتساب ایجنسی کے بل پر گورنر سندھ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے اسے واپس بھیج دیا۔

گورنر سندھ نے اعتراض اٹھایا کہ صوبے میں ایک قانون کی موجودگی میں دوسرا قانون نہیں بنایا جاسکتا۔

دوسری جانب سندھ حکومت نے عید کے بعد اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں احتساب ایجنسی سے متعلق آئندہ کی حکمت عملی سامنے لائی جائے گی۔

خیال رہے کہ 26 جولائی کو سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو نے صوبے میں نیب کی جگہ احتساب ایجنسی کے قیام کا بل پیش کیا جسے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود منظور کیا گیا تھا۔

اس سے قبل تین جولائی کو سندھ اسمبلی نے کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی منسوخی کا بل منظور کیا جسے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

حکومت سندھ کی جانب سے نیب آرڈیننس 1999 کے خاتمے کے اسمبلی سے منظوری کردہ بل کو گورنر کے پاس بھیجا جسے گورنر سندھ نے اعتراض لگا کر واپس کردیا تھا۔

ادھر نیب آرڈیننس کی منسوخی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سماعت کر رہے ہیں۔
نیب کو اراکین سندھ اسمبلی کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم

عدالت نے 22 اگست کو سندھ ہائی کورٹ نیب قوانین کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے اپنا عبوری حکم برقرار رکھتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو صوبے میں کارروائیاں جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

ادھر سندھ حکومت نے نیب کیسز میں ملوث افسران کو عہدوں سے نہ ہٹاتے ہوئے انہیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سندھ حکومت کا نیب کیسز میں ملوث افسران کو عہدوں سے نہ ہٹانے کا فیصلہ

سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ نیب کو صوبائی محکموں میں کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

نیب نے گزشتہ سال 100 سے زائد اور رواں سال اب تک 1200 سے زائد ریفرنسز فائل کیے جاچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سندھ کے 60 سے زائد بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کے خلاف نیب کی انکوائری جاری ہے جن میں سابق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق، سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن، سابق چیف سیکرٹری صدیق میمن اور اعجاز چوہدری کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری ہے۔

نیب کے شکنجے میں آنے والوں میں وزیر قانون ضیاءلنجار، رکن اسمبلی فقیر داد کھوسو، شرمیلا فاروقی، سابق ممبر بورڈ آف ریونیو لینڈ شازر شمعون اور سیکرٹری بدر جمیل کے خلاف بھی نیب کی تحقیقات جاری ہے۔

سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی رؤف اختر، سابق چیرمین انٹر بورڈ انوار زئی کے خلاف ریفرنس زیر سماعت ہے جب کہ ایم این اے میر منور تالپر اور ایم پی اے علی مردان شاہ کے خلاف نیب انکوائریز بند ہوچکیں ہیں۔