لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے انسدادِ بدعنوانی ٹریبونل نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کرکٹر ناصرجمشید پر10 سال کی پابندی عائد کردی۔
اس سے قبل عدم تعاون کے کیس میں بھی کرکٹر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی جس کی مدت رواں برس فروری میں ختم ہوگئی تھی جبکہ اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ 6 اگست کو ہونے والی سماعت میں محفوظ کیا گیا تھا۔
انسدادِ بدعنوانی ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں ناصر جمشید کو پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کی 5 شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا اور کہا گیا کہ10سال کی سزا کے بعد بھی ناصر جمشید کو کرکٹ بورڈ میں یا کرکٹ انتظامیہ میں کوئی عہدہ نہیں ملے گا.
فیصلے کے مطابق ناصر جمشید نے میچ فکسنگ کی ہے جبکہ بکیز کی پیشکش قبول کرتے ہوئے رضامندی کا اظہار کرنے اور کرپشن کی یقین دہانی کروانے کا جرم ثابت ہواہے جبکہ اس سلسلے میں کھلاڑیوں کو اکسانے اور بکیز کے رابطہ کرنے پر رپورٹ نہ کرنے کے بھی مرتکب ہوئے۔
اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید کو مرکزی کردار قرار دیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ناصر جمشید کے ذریعے دیگر کھلاڑیوں سے رابطے کروائے گئے۔
خیال رہے کہ اسپاٹ فکسنگ کیس میں کرکٹر خالد لطیف، شرجیل خان اور شاہ زیب حسن سزا بھگت رہے ہیں جبکہ فاسٹ باولر محمد عرفان اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کاٹ چکے ہیں۔
خیال رہے کہ مذکورہ معاملے میں پی سی بی نے شرجیل خان اور خالد لطیف کو 5 سال کی پابندی کی سزا سنائی تھی جبکہ اپنے دفاع میں ناصر جمشید نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف لگے الزامات ڈرامائی اور بے بنیاد ہیں۔
یاد رہے کہ پی سی بی کے سابق چیئرمین شہریار خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ناصر جمشید کے انگلش بکیز کے ساتھ روابط ہیں اور انہوں نے ہی اس مقدمے کے دو مرکزی ملزمان خالد لطیف اور شرجیل خان کا بکیز سے رابطہ کروایا تھا۔