کانپور:(اے پی پی) کانپور ٹیسٹ میں ’الیکٹریشن‘ کی بنائی پچ کیوی صلاحیتوں کا امتحان لے گی، خشک ٹریک پر پڑی دراڑیں مہمان بیٹسمینوں کا دہل دہلا رہی ہیں، گراؤنڈ مین شیو کمار کہتے ہیں کہ وکٹ دیکھنے میں ایسی ہے مگر جلد ٹرن نہیں کرے گی۔ بھارت اور نیوزی لینڈ میں جمعرات سے شروع ہونے والے ٹیسٹ کے میزبان کانپور کی وکٹ خشک اور اس میں ابھی سے دراڑیں نمایاں ہیں، اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ یہ ہوم سائیڈ کیلیے مدد گار ہوگی مگر گراؤنڈ مین شیو کمار کچھ اور ہی کہانی سنارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اتنی جلدی ٹرن نہیں ہوگی جتنا جلد گذشتہ برس ناگپور اور موہالی کی وکٹیں ہوگئی تھیں جہاں پر بھارت نے صرف تین دنوں میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچز جیت لیے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شیوکمار پیشے کے اعتبار سے ایک الیکٹریشن ہیں مگر بے روزگاری کی وجہ سے وہ گراؤنڈ مین بن گئے، اسی وینیو پر 2004-05 میں کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میں اینڈریو ہال نے 163 رنزاسکور کیے تھے جس کی بدولت مقابلے کا انجام ایک بے لطف ڈرا کی صورت میں برآمد ہوا تھا۔ یہ شیوکمارکا بطور گراؤنڈ مین ڈیبیو میچ تھا، کانپور میں ہی 2008 میں سیریز میں 0-1 کے خسارے سے دوچار بھارت نے جنوبی افریقہ کو صرف تین دن میں شکست دے کر سیریز برابر کردی تھی، تب اس وکٹ کو آئی سی سی نے بھی انتہائی ناقص قرار دیا تھا۔ شیو کہتے ہیں کہ انھوں نے 2004-05 کے اس ڈرا میچ سے بہت کچھ سیکھا ہے 2008 کے ٹیسٹ میں ناقص وکٹ کی وجہ اپریل کی گرمی تھی مگر اس برس ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا، ان کا کہنا ہے کہ وکٹ میں دراڑیں تو موجود ہیںمگر گہری نہیں ہوں گی، پچ کی سطح کافی سخت ہے، کانپور کی مٹی آسانی سے جھڑتی نہیں ہے جبکہ ٹریک کو بدستور پانی دیا جارہا ہے اس لیے یہ میچ کے آغاز میں ٹرن نہیں ہوگی۔