لیڈز:(اے پی پی) پاکستان کرکٹ کے معاملات کس انداز میں چلائے جا رہے ہیں اس کا اندازہ جمعرات کو ہو گیا، سلیکٹرز نے انجرڈ بیٹسمین محمد حفیظ کی جگہ فاسٹ بولر محمد عرفان کو انگلینڈ بلایا، مگر اہم لمحات میں وہ بھی انجرڈ ہو کر میدان چھوڑ گئے۔ حیران کن طور پر اسکواڈ کا اعلان کرتے وقت چیف سلیکٹر انضمام الحق نے خود عرفان کی فٹنس پر شکوک ظاہر کیے تھے، مگر بعد میں انگلینڈ بھیج دیا، بروقت پہنچنے کے باوجود انھیں تیسرے ون ڈے میں شرکت کا موقع نہیں دیا گیا، مگر سیریز ہارنے کے بعد محمد عرفان کو چوتھے میچ میںآزمایا گیا، انھوں نے جیسن روئے اور ایلکس ہیلز کو جلد پویلین بھیجنے کے بعد حریف کپتان ایون مورگن کو بھی خاصا پریشان کیا لیکن بدقسمتی سے وکٹ حاصل نہ کرسکے، اظہر علی نے طویل قامت پیسر کے 5 اوورز اہم موقع کیلیے بچاکر رکھے تھے۔ انھوں نے 42 ویں اوور میں دوبارہ بولنگ شروع کر تے ہی ایک گیند وائیڈ کی، پھرپنڈلی میں تکلیف کے سبب دوسری بال سے قبل ہی ہمت جواب دے گئی اور وہ ڈریسنگ روم لوٹ گئے، اس موقع پرمیدان میں موجود کپتان اظہر علی اور دیگر فیلڈرز کے چہروں پر عجیب سی مسکراہٹ پھیل گئی جس سے یہ تاثر ابھراکہ ایسا تو ہونا ہی تھا، سیریز میں کسی بھی پاکستانی پیسر کی جانب سے واحد خطرناک اسپیل کرنے والے محمد عرفان کی خدمات سے محروم ہوتے ہی انگلش ٹیم دباؤ سے نکل آئی۔ اوورز کا کوٹہ پورا کرتے ہوئے اظہر علی کوخوب پٹائی برداشت کرنا پڑی، اس غیر متوقع دھچکے کو ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے سسٹم پر سوالیہ نشان لگا دیا، پریس کانفرنس میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں چیک اینڈ بیلنس موجود تھا، طویل قامت پیسر کو ریزرو میں رکھنے کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں ٹریننگ کیلیے بھیجا گیا جہاں وہ ڈیڑھ ہفتہ تک موجود رہے۔ وہاں انھوں نے 50 اوورز کے 2 اور ایک ٹوئنٹی 20 پریکٹس میچ میں شرکت کی، پلان میں شامل ہونے کی وجہ سے ہم کارکردگی جانچنا چاہتے تھے، اس لیے اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ یاد رہے کہ ہمیشہ فٹنس شکوک کا شکار رہنے والے بولر نے مسابقتی کرکٹ میں ڈومیسٹک ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ میں 4 اوورز ہی کرائے تھے کہ ان کو انگلینڈ روانہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔