دبئی (ملت + آئی این پی) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہاہے کہ پاکستان کی تاریخ کے چار سوویں ٹیسٹ اور گلابی گیند کے ساتھ پہلے ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ میں جیت یادگار لمحہ ہے، جیت کیلئے ٹیم کو سخت محنت کرنی پڑی۔ گلابی گیند کے بارے میں جو اندازے لگائے گئے تھے وہ سب مختلف ثابت ہوئے،دبئی کی پچ عام طور پر دوسرے دن سپنرز کی مدد کرنا شروع کر دیتی ہے لیکن گلابی گیند اور نائٹ ٹیسٹ میں شام کو اوس پڑنے کی وجہ سے گیند کی سلائی پھول جاتی تھی اور وکٹ پر وسنگ نہیں ملتی تھی جس سے باؤلرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،گیند گیلی ہونے کی وجہ سے بولر ریورس سوئنگ بھی نہیں کر سکے۔ دبئی ٹیسٹ میں ذوالفقار بابر کی کمی محسوس ہوئی،ڈیرن براوو نے یاسر شاہ کے خلاف اچھی بیٹنگ کی لیکن اس کے باوجود یاسر شاہ قابل داد ہیں۔ دبئی ٹیسٹ کے بعد اپنے ایک انٹرویو میں مصباح الحق نے کہا کہ چونکہ پاکستانی ٹیم پہلی بار گلابی گیند کے ساتھ ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ کھیل رہی تھی، لہذا دونوں کے رویے کے بارے میں جو اندازے لگائے گئے تھے وہ مختلف ثابت ہوئے۔مصباح الحق نے کہا کہ دبئی کی پچ عام طور پر دوسرے دن سپنرز کی مدد کرنا شروع کر دیتی ہے لیکن گلابی گیند اور نائٹ ٹیسٹ میں شام کو اوس پڑنے کی وجہ سے گیند کی سلائی کا پھول جانا یہ وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے یہ میچ بولرز کے لیے آسان نہ تھا۔انھوں نے کہا کہ خاص کر اوس پڑنے کی وجہ سے پچ دوبارہ جڑ جاتی تھی اور یہی وجہ ہے کہ ان کے بولرز ویسٹ انڈین بیٹسمینوں کو جلد آؤٹ نہ کر سکے۔مصباح الحق نے کہا کہ اگرچہ ڈیرن براوو نے یاسر شاہ کے خلاف اچھی بیٹنگ کی لیکن اس کے باوجود یاسر شاہ قابل داد ہیں جنھوں نے اہم مواقع پر وکٹیں حاصل کیں۔مصباح الحق کا کہنا ہے کہ یہ بات ان کے لیے خاصی تکلیف دہ تھی کہ آپ تین دن تک حریف ٹیم پر حاوی رہیں اور پھر ایک سیشن میں حریف ٹیم کو ایڈوانٹج مل جائے۔انھوں نے کہا کہ اگر پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں مزید پندرہ اوورز کھیل کر 400 رنز کی برتری حاصل کر لیتی تو ہو سکتا تھا کہ وہ ویسٹ انڈیز کو جلد آٹ کر لیتے۔ انھوں نے کہا جب حریف ٹیم کو بھی جیتنے کا موقع ملنے لگے تو آپ دبا میں آجاتے ہیں تاہم پاکستانی بولرز نے سخت محنت کی اور اچھی بولنگ کر کے ویسٹ انڈیز کو آٹ کیا۔مصباح الحق کو امید ہے کہ ابوظہبی میں چونکہ ٹیسٹ میچ دن میں کھیلاجائے گا تو نہ صرف ان کے سپنرز بلکہ تیز بولرز کو بھی مدد ملے گی خاص کر وہ ریورس سوئنگ کر سکیں گے جو ان کی خصوصیت ہے۔انھوں نے بتایا کہ ڈے نائٹ ٹیسٹ میں گیند اوس کی وجہ سے گیلی ہونے کی وجہ سے بولر ریورس سوئنگ بھی نہیں کر سکے۔مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ انھیں اس میچ میں لیفٹ آرم سپنر ذوالفقار بابر کی کمی محسوس ہوئی۔دبئی ٹیسٹ میں تین تیز بولر کھلانے کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں جو میچ گلابی گیند کے ساتھ کھیلا تھا اس میں رات کے وقت سیم بولرز بہت موثر ثابت ہوئے تھے لیکن دبئی ٹیسٹ میں تیز بولرز کو اس طرح کی مدد نہیں ملی۔مصباح نے کہا کہ محمد نواز اگرچہ ذوالفقار بابر کی طرح میچ ونر کا کردار تو ادا نہیں کر سکے لیکن انھوں نے اہم مواقع پر وکٹیں حاصل کیں۔