خدمات کا اعتراف؛ ہاکی اسٹارز کو ایوارڈز سے نواز دیا گیا
کراچی:(ملت آن لائن) ہاکی ہال آف فیم ایوارڈز کی تقریب میں 5غیر ملکی اور 6قومی کھلاڑیوں کے ساتھ ایک غیر ملکی امپائر کو بطور پذیرائی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ پی ایچ ایف کے تحت ہاکی ہال آف فیم ایوارڈز کی تقریب کا گزشتہ روز کراچی میں انعقاد ہوا، مقامی ہوٹل میں منعقدہ اس تقریب میں 5غیر ملکی اور 6قومی کھلاڑیوں کے ساتھ ایک غیر ملکی امپائر کو بطور پذیرائی ایوارڈز سے نوازا گیا، ہالینڈ کے پال لیجنڈ، فلور نس جان بولینڈر،جرمنی کے کرسٹائین بلونک، اسپین کے جوان اسکار کو ایوارڈز دیے گئے۔ پاکستان کے اولمپیئن اصلاح الدین صدیقی ، سمیع اللہ خان، حسن سردار، شہناز شیخ، اختر رسول اور شہباز احمد بھی ایوارڈز پانے والوں میں شامل تھے، امپائرنگ میں یہ اعزاز آسٹریلیا کے ڈان پرائیر نے حاصل کیا، غیر ملکیوں کو تین، تین ہزار ڈالرز جبکہ قومی کھلاڑیوں کو پانچ، پانچ لاکھ روپے بطور انعام دیے گئے، مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایوارڈز پانے والوں کو مخصوص کوٹ پہنائے، تقریب میں سابق ٹیسٹ کرکٹ کپتان معین خان ،سابق قومی ہاکی کپتان شاہد علی خان، منصور احمد، ایاز محمود، مصدق حسین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ خواہش ہے کہ پاکستان ایک مرتبہ پھرہاکی میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے، سندھ حکومت قومی کھیل کی ترقی کے لیے بھرپور تعاون کرے گی،انھوں نے کہا کہ سندھ کی مضبوط ہاکی ٹیم کی تشکیل کا خواہاں ہوں، حکومت صوبے میں کھیلوں کے فروغ کیلیے کوشاں ہے، سندھ میں قومی کھیل کی ترقی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں،مختلف اضلاع میں 11 آسٹروٹرف نصب کی گئی ہیں جبکہ مزید کی تنصیب کی جارہی ہے۔
قبل ازیں پی ایچ ایف کے صدر بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد کھوکھر نے خیرمقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہاکی کے زوال کے اسباب میں ملک میں دہشت گردی بھی رہی، خوف اور خدشات کے باعث غیر ملکی ٹیموں نے پاکستان آنا چھوڑ دیا، ہم ملک میں ہاکی کا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جلد پاکستان کی ایک مضبوط ہاکی ٹیم ابھر کر سامنے آئے گی اورملک میں انٹرنیشنل مقابلوں کا انعقاد ہوگا۔ علاوہ ازیں ہاکی میں شاندار اور ناقابل فراموش خدمات پر پی ایچ ایف کی جانب سے ایوارڈز پانے پر اسٹارز خوشی سے سرشار ہیں۔
اپنے دور کے معروف پنالٹی کارنر ایکسپرٹ ہالینڈ کے فلورس جان بویلینڈر نے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 80 کی دہائی کے بعد پاکستان آ کر اچھا لگا، پی ایچ ایف کی پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی کی بحالی کے لیے کوششیں قابل قدر ہیں، ماضی میں پاکستان نے ہاکی کے میدان میں گراں قدر کارنامے انجام دیے، عالمی الیون کی آمد سے پاکستان میں ایک دہائی کے بعد انٹرنیشنل ہاکی کا آغاز قابل تحسین عمل ہے، انھوں نے کہا کہ مجھ سمیت دیگر غیرملکی کھلاڑیوں نے پی ایچ ایف کی درخواست پر پاکستان پہنچ کر اس ملک میں ہاکی کی بحالی کیلیے کی جانے والی کاوشوں میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔
بویلینڈر نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان عالمی ہاکی میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو، اس سلسلے میں اپنا بھر پور تعاون کرنے کیلیے تیار ہوں، انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے اور یہاں کے لوگ بہت پیار اور محبت کرنے والے ہیں، غیرملکی ٹیموں کو پاکستان کا رخ کرنے میں کوئی عار نہیں ہونا چاہیے۔
بویلینڈر نے کہا کہ ہال آف فیم میں شامل کیا جانا میرے لیے اعزاز ہے، میں پی ایچ ایف کا شکر گزار ہوں کہ اس نے میری خدمات کو سراہا، 177میچز میں 268 گول اسکور کرنے والے ہالینڈ ہی سے تعلق رکھنے والے اپنے دور کے ایک اور بہترین کھلاڑی اور مشہور پنالٹی کارنر اسٹرائیکر پال لیجینڈ نے کہا کہ اس پذیرائی پر میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں، پاکستان کی جانب سے دی جانے والی عزت قابل قدر ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی کو جلد بحال ہونا چاہیے، میں نے پاکستان کو ایک اچھا اور محفوظ ملک پایا ہے، غیرملکی ٹیمیں پاکستان آکر کھیلیں تو اس ملک میں ہاکی کو مزید فروغ مل سکے گا۔