ابو ظہبی (ملت + آئی این پی)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ٹیم کا ہر کھلاڑی جیت میں اپنا کردار بخوبی نبھارہا ہے،جو ٹیم بھی ٹیسٹ میچ جیتا کرتی ہے اس سے اس کی اہمیت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے، ویسٹ انڈین ٹیم کی کارکردگی دیکھ کر مایوسی ہوئی، ماضی میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی شاندار کارکردگی کا بخوبی اندازہ ہے لیکن اب وہ زوال کا شکار ہے، پاکستانی ٹیم کی اصل قوت اس وقت سپن بولنگ ہے،اپنے ریکارڈز سے زیادہ ٹیم کی جیت عزیز ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں مصباح الحق نے کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ ان کے بولرز ان وکٹوں پر چیلنج قبول کر رہے ہیں جو بولرز کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوتیں۔مصباح الحق نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کی کارکردگی اور جس طرح وہ میچ جیت رہی ہے اس سے بالکل مطمئن ہیں۔مصباح الحق نے عمران خان کے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کا ریکارڈ برابر کرنے کے بارے میں کہا کہ وہ ریکارڈز کے لیے نہیں کھیلتے لیکن جو بھی سنگ میل اور ریکارڈ آپ بناتے ہیں اس پر خوشی ضرور ہوتی ہے تاہم انھیں زیادہ خوشی یہ میچ اور سیریز جیتنے کی ہے۔مصباح الحق نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی اصل قوت اس وقت سپن بولنگ ہے اور یاسر شاہ ایک ورلڈ کلاس سپنر ہیں اسی لیے وہ توقع رکھتے ہیں کہ ٹرننگ وکٹ ملے لیکن اس میچ کی وکٹ پانچویں دن بھی زیادہ ٹرن نہیں لے رہی تھی اس لحاظ سے وہ اپنے بولرز کی تعریف کریں گے کہ ایک فلیٹ وکٹ پر انہوں نے عمدہ بولنگ کی۔مصباح الحق نے کہا کہ انہیں موجودہ ویسٹ انڈین ٹیم کی کارکردگی دیکھ کر مایوسی ہوئی ہے کیونکہ سب کو ماضی میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی شاندار کارکردگی کا بخوبی اندازہ ہے لیکن اب وہ زوال کا شکار ہے اس کی وجہ اس کے کھلاڑیوں کا انٹرنیشنل کرکٹ کا زیادہ تجربہ نہ ہونا ہے۔ اس کے چند کھلاڑی اچھے ہیں لیکن جوں جوں وہ کھیلتے جائیں گے انہیں تجربہ حاصل ہو گا اور ہر کوئی ایک مضبوط ویسٹ انڈین ٹیم کو دیکھنا چاہتا ہے۔اپنی کپتانی میں پانچویں بار حریف ٹیم کو فالوآن پر مجبور نہ کیے جانے کے بارے میں مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اس کا سبب اپنے جسم اور پوری ٹیم کو بھی بچانا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ پہلی اننگز میں تقریبا سو اوورز کی فیلڈنگ کے بعد تھکاوٹ کے ساتھ دوبارہ بولنگ اور فیلڈنگ کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ یاسر شاہ جیسے بولر کے لیے بھی بہت مشکل ہے کہ پہلی اننگز میں 30 سے زائد اوورز کے بعد دوسری اننگز میں بھی آرام کے بغیر 40 اوورز کرائے۔اس کے علاوہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میچ کے چوتھے اور پانچویں دن وکٹ مزید خراب ہوتی ہے جس کا فائدہ بولرز کو ہوتا ہے۔