لاہور:(اے پی پی) انگلینڈ کے ہاتھوں شرمناک شکستوں نے سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا سر شرم سے جھکا دیا، اظہر علی زیر عتاب آ گئے- پاکستان کرکٹ ٹیم کی انگلینڈ کیخلاف ایک روزہ سیریز کے ابتدائی 3 میچز میں شرمناک شکستوں نے سابق ٹیسٹ کرکٹرز کو سیخ پا کردیا اور انھوں نے اظہر علی کو قیادت سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، سابق کپتان جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ پی سی بی کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ انھوں نے اظہر علی کو ایک روزہ ٹیم کا کپتان بنا کر غلطی کی، میری سمجھ سے باہر ہے کہ ایک روزہ ٹیم سے باہر اظہر علی کو گھر سے بلاکر ون ڈے ٹیم کی قیادت کیسے سونپ دی گئی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ اب وقت آ گیا کہ ایک روزہ ٹیم کی قیادت سرفراز احمد کے سپرد کر دی جائے، اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ پریشر کے باوجود پرفارم کرتا ہے، سرفراز ٹیم میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔ رمیز راجہ نے کہا کہ اظہر علی نے ٹیسٹ سیریز میں عمدہ پرفارم کیا لیکن کپتانی کا اضافی بوجھ آتے ہی اپنی پرفارمنس بھی متاثر ہو گئی، مجھے خدشہ ہے کہ تنقید کی وجہ سے ان کی ٹیسٹ کرکٹ کی پرفارمنس بھی متاثر ہو گی، انھوں نے کہا کہ بولنگ پاکستان کی طاقت رہی ہے، اگر اس کا بھی یہ حال ہوگا تو بیٹسمینوں کے پاس کوئی چانس نہیں بنتا، 444 رنز ہوگئے تھے تو آس پاس آنے کی کوشش کرنی تھی، مگر ٹیم نے ہاتھ کھڑے کر دیے۔ راشد لطیف نے کہا کہ سرفراز تسلسل کے ساتھ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا واحد کھلاڑی ہے۔ اگر کپتانی کی اضافی ذمہ داری ڈالی گئی تو اسکی اپنی کارکردگی بھی متاثر ہوگی، ابھی اسے صرف ٹوئنٹی 20 کرکٹ ٹیم کی قیادت پر ہی فوکس کرنے کا موقع دینا چاہیے، پی سی بی کو شارٹ ٹرم کپتانی کیلیے یونس خان، شاہد آفریدی یا مصباح الحق کو واپس بلانا چاہیے، عماد وسیم جیسے کھلاڑی کو بطور مستقبل کا کپتان تیار کرنا ہوگا۔ عبدالقادر نے کہا کہ کپتان اظہرعلی کیساتھ ساتھ ون ڈے کی پوری ٹیم کو بھی تبدیل کر دینا چاہیے۔ محسن خان نے کہا کہ یہ غیرملکی قومی کوچ مکی آرتھر کی صلاحیتوں کا امتحان تھا، ناکامیوں کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک روزہ کرکٹ میں ہم اب کدھر جا رہے ہیں۔