خبرنامہ

عالمی نمبرایک ٹیم پاکستان کو آئی سی سی ٹیسٹ میس ملےگی

انٹرنیشنل کرکٹ:(اے پی پی) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پاکستان ٹیم کو ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی بار نمبر ایک پر قابض ہونے پر ٹیسٹ میس سونپے گی۔ آئی سی سی کی ریلیز کے مطابق سی ای او ڈیوڈ رچرڈسن 21ستمبر کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کپتان مصباح الحق کو ٹیسٹ میس دیں گے اور اس کے بعد میڈیا سے بات چیت کریں گے ۔ موجودہ درجہ بندی کے نظام کے 2003 میں نافذ ہونے کے بعد پاکستان پہلی بار نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بنا ہے۔ اس نے انگلینڈ کے خلاف سیریز 2-2سے ڈرا کھیلنے پر یہ کامیابی حاصل کی۔ اس درمیان سری لنکا نے آسٹریلیا کو ہوم سیریز میں 3-0 سے ہرا دیا جبکہ بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پورٹ آف سپین میں میچ بارش کی نذر گیا جس سے پاکستان کو فائدہ ملا۔ بھارت نے چار میچوں کی سیریز 2-0 سے جیت لی تھی اور اس کے لئے آپ کا نمبر ایک جگہ برقرار رکھنے کے لئے چوتھے میچ میں جیت درج کرنی ضروری تھی۔ مستقبل میں اگرچہ ٹیم رینکنگ میں کافی تبدیلی ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان کے 111 ریٹنگ پوائنٹس ہیں اور وہ بھارت سے صرف ایک پوائنٹس آگے ہے۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے یکساں طور پر 108 پوائنٹس پر ہیں۔ بنیادی طور پر چوٹی کی سات ٹیموں کے درمیان صرف 16پوائنٹس کا فرق ہے۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے بعد جنوبی افریقہ 96،سری لنکا 95،نیوزی لینڈ 95، ویسٹ انڈیز 67، بنگلہ دیش 57 اور زمبابوے 08 کا نمبر آتا ہے۔دریں اثنا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھلے ہی بھارتی کرکٹ بورڈ کے دبائو اور مخالفت پر دو درجاتی ٹیسٹ کرکٹ نظام کی تجویز تو مسترد کردی ہے لیکن اس کا قوی امکان ہے کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ پلے آف کے ساتھ ساتھ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل لیگز کا نیا ڈھانچہ متعارف کرانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں نیا ماڈل آئی سی سی کی بورڈ میٹنگ میں جو اکتوبر میں شیڈول ہے،پیش کیا جائے گا۔ تجویز کے مطابق موجودہ فیوچر ٹورز پروگرام کو تبدیل کیے بغیر دنیا کی دو ٹاپ ٹیموں کے درمیان غیرجانبدار مقام پر ٹیسٹ چیمپئن شپ پلے آف کرایا جاسکتا ہے، اس کا اجرا 2019 میں ہونے کا امکان ہے۔ بورڈز کو اس بات کا اختیار بدستور حاصل ہوگا کہ وہ باہمی سیریز کیلیے ایک دوسرے سے مذاکرات کرسکیں گے۔ اسی طرح 2023 ورلڈ کپ کوالیفائنگ سے قبل ون ڈے لیگ کرائے جانے کی تجویز ہے۔ اس سلسلے میں جنوبی افریقا کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ کا کہنا ہے کہ تمام بورڈز انٹرنیشنل کرکٹ میں بہتر مسابقت کی فضا پیدا کرنے کیلیے کوشاں اور خیال کیا جارہا ہے کہ عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ اس کا بہترین حل ہے۔