خبرنامہ

فلائنگ برڈ آف ایشیا٬ وہ پاکستانی ہیرو جسے فراموش کردیا گیا

کیا آپ جانتے ہیں کہ فاسٹسٹ مین آف ایشیا اور فلائنگ برڈ آف ایشیا۔۔۔۔کون تھا۔۔۔؟؟ یقیناً نہیں جانتے ۔۔ یہ اعزاز تھا عبدالخالق کے پاس جو کہ 1933 میں چکوال کے ایک گاؤں جنڈ اعوان میں پیدا ہوئے- وہ اپنے علاقے میں کبڈی کے ایک مشہور کھلاڑی تھے ۔ بریگیڈیر رودھم جو کہ اس وقت کے پاکستان آرمی سپورٹس بورڈ کے ہیڈ تھے جنہوں نے کبڈی کے ایک میچ میں عبدالخالق کی گیم سے متاثر ہوکر انہیں آرمی میں بھرتی کیا ۔اور عبدالخالق نے آگے جاکر یہ ثابت کیا کہ اِن کا انتخاب غلط نہیں تھا۔

• عبدالخالق نے 1954 اور 1958 کی ایشین گیمز میں حصہ لیا۔ 1954 منیلا میں 100 میٹر کا فاصلہ دس اعشاریہ چھ سیکنڈ میں طے کر کے گزشتہ دس اعشاریہ آٹھ سیکنڈ کے انڈیا کے ‘لیوی پینٹو'(lavy pinto) کے ریکارڈ کو توڑتے ہوئے نیا ریکارڈ قائم کیا جہاں پر چیف گیسٹ جواہر لال نہرو نے انہیں’ فلائنگ برڈآف ایشیا ‘ کا خطاب دیا۔
• 1954 میں ہی انہیں فاسٹسٹ مین آف ایشیا کا خطاب بھی دیا گیا۔
• 1956کے میلبورن اور 1960 کے روم اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ یہ میلبورن اولمپکس کی 200 میٹر کی ریس کے پہلے دو راؤنڈز میں پہلے نمبر پر رہے۔
• 1958 میں ٹوکیو کی ایشین گیمز میں اپنا ریکارڈ بر قرار رکھا۔
• صدر ایوب خان کی طرف سے عبدلخالق کو1958 میں ‘ پرائیڈ آف پر فارمنس’ کا ایوارڈ دیا گیا۔
• وکی پیڈیا کے مطابق عبدلخالق نے 36 بین الاقوامی سونے کے تمغے، 15 بین الاقوامی چاندی کے تمغے، 12 بین الاقوامی کانسی کے تمغے حاصل کیے۔

عبدالخالق نے پاکستان کیلئے بین الاقوامی تمغات جیتے اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کیا۔لیکن اپنی ان تمام کامیابیوں کے بعد انہوں نے گمنامی کی زندگی گزاری اور گمنامی میں ہی 10 مارچ 1988 کو وفات پائی۔لیکن افسوس صد افسوس کہ آج بھی اس عظیم ہیرو کا نام لینے والا اور اسے یاد کر نے والا کوئی نہیں۔

1960 میں صدر ایوب خان نے پاک بھارت تعلقات کی بہتری کیلئے لاہور میں ایک ریس منعقد کروائی جس میں بھارت کی طرف سے ملکھا سنگھ اور پاکستان کی طرف سے عبدالخالق مدِ مقابل ہوئے لیکن اس ریس میں عبدالخالق ہار گیا کیونکہ صدر ایوب ملکھا سنگھ کو جیتتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے تاکہ جیت کا سہرا ان کے سر بندھے اور تعلقات میں بہتری کی راہ ہموار ہوسکے۔

لیکن ہم نے اپنے ہیرو کی اس قربانی کو بھی فراموش کر دیا ہے جبکہ بھارت نے 2013 میں ملکھا سنگھ پر ‘ بھاگ ملکھا بھاگ’ کے نام سے فلم بنا کر اسے ہمیشہ کیلئے تاریخ میں زندہ کردیا اور ہم نے عبدالخالق کو ہمیشہ کیلئے فراموش کردیا۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عبدالخالق ملکھا سنگھ سے بہت بڑا ایتھلیٹ تھا۔عبدالخالق کا نام اولمپکس میں بھی رہا اور دنیا کے کونے کونے میں بھی گونجتا رہا اس کے علاوہ اس نے بہت سے ریکارڈز بھی بنائے۔ جب کہ ملکھا سنگھ کا نام کسی اولمپکس میں نہیں ملتا۔لیکن بھارت نے ملکھا سنگھ پر فلم بناکر اسے ہمیشہ کیلے امر کردیا اورآج اسے بچہ بچہ جانتا ہے لیکن عبدالخالق جیسے قومی ہیرو کا نام نہ کوئی جانتا ہے اور نہ کہیں ملتا ہے۔اور اس سے بڑے دکھ کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ اگر اس عظیم ہیرو کا نام کہیں ملتا بھی ہے تووہ بھی بھارتی فلم میں جہاں عالمی ریکارڈ یافتہ ہیرو کو ہارتا ہوا دکھایا گیا ہے۔