خبرنامہ

ورلڈ الیون دورہ پاکستان کے بعد واپس روانہ

ورلڈ الیون دورہ پاکستان کے بعد واپس روانہ

لاہور(ملت آن لائن) ورلڈ الیون کے کھلاڑی اورحکام تاریخی دورہ پاکستان کے بعد اپنے اپنے وطن واپسی کے لیے روانہ ہوگئے۔

ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان میں قومی ٹیم اور ورلڈ الیون کے درمیان تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز ہوئی جو پاکستان کے نام رہی تاہم ہار جیت سے بالاتر ہوکر ملک میں کرکٹ کی واپسی کے لیے ورلڈ الیون کے کھلاڑیوں کا شاندار استقبال کیا گیا۔
تصاویر: آزادی کپ کے رنگ

ورلڈ الیون کے کھلاڑی ہفتے کی صبح لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی روانہ ہوئے جہاں سے اپنے اپنے وطن جائیں گے۔

لاہور پولیس کے حکام نے سخت سیکیورٹی میں کھلاڑیوں کو رخصت کیا جب کہ اس موقع پر انہیں ایئرپورٹ اسٹاف کی جانب سے بھی شاندار خراج تحسین پیش کیا گیا۔

ورلڈ الیون کے کپتان فاف ڈوپلیسی نے ایئرپورٹ سیکیورٹی حکام کا ان کی کاوشوں پر شکریہ ادا کیا اور پاکستانی عوام کے لیے اپنی نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس دورے کے بعد پاکستان میں دیگر ٹیموں کی آمد کے لیے پر امید ہوں۔

فاف ڈوپلیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیشل کرکٹ کی واپسی کے لیے کھیل کا حصہ بننے پر فخر ہے۔

دوسری جانب ورلڈ الیون کے کوچ اینڈی فلاور ٹیم کے ہمراہ روانہ نہیں ہوئے اور ایک روز لاہور میں ہی قیام کریں گے، وہ اپنے بھائی اور پاکستان ٹیم کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کی دعوت پر لاہور میں رکے ہیں جہاں وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا بھی دورہ کریں گے۔

….

کرکٹ کی ’’عینک ‘‘سے پاکستانی چہرہ صاف دکھائی دینے لگا
پاکستان اورورلڈالیون کے آزادی کپ کی عالمی سطح پرپذیرائی،انٹرنیشنل میڈیانے ’’پرامن پاکستان‘‘کی ضمانت قرار دیدیا،سکیورٹی انتظامات دیکھ کر آئی سی سی اورغیر ملکی بورڈز کی ’’غلط فہمی‘‘دور ہوگئی

راستہ صاف دیکھ کر کالی آندھی بھی رخ پاکستان کی طرف موڑنے لگی ،نومبر میں 3میچوں کی ٹی 20سیریز یقینی،سری لنکا کو پرانے ’’احسان‘‘یاد آگئے ،وزیر کھیل پاکستان کی اچھائیاں بیان کرنے لگے لاہور (رپورٹ :طیب قمر ) کرکٹ کی ’’عینک ‘‘سے پاکستانی چہرہ صاف دکھائی دینے لگا ،پاکستان اورورلڈالیون کے آزادی کپ کو عالمی سطح پرپذیرائی ملی تو دوسری جانب انٹرنیشنل میڈیانے اسے ’’پرامن پاکستان‘‘کی ضمانت قرار دیدیا جبکہ سکیورٹی انتظامات دیکھ کر آئی سی سی اورغیر ملکی بورڈز کی’’غلط فہمی‘‘ بھی دور ہوگئی ہے جس کے بعد ویسٹ انڈین اور سری لنکن ٹیم کی آمد یقینی دکھائی دیتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق آزادی کپ کے کامیاب انعقاد سے پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے کا پلان کامیاب ہوگیا،تین میچوں میں جہاں سکیورٹی کے لاجواب انتظامات کئے گئے وہیں شائقین کا جوش و خروش بھی دیدنی تھا جسے دیکھ غیر ملکی کرکٹر زبھی حیران رہ گئے ،آزادی کپ کو عالمی سطح پر بھرپور پذیرائی ملی،جنوبی افریقہ کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ہارون لوگارٹ نے اسے کامیابی کی کنجی قرار دیا تو آئی سی سی چیف ڈیو رچرڈسن نے مستقبل میں آئی سی سی ایونٹس کے پاکستان میں انعقاد کی نوید سنائی، ایونٹ کے حوالے سے جہاں عالمی میڈیا نے بھر پور خبریں نشر کیں وہیں سپورٹس ویب سائٹس نے اسے ’’پرامن پاکستان‘‘کی ضمانت قرار دیدیا،انٹر نیشنل سپورٹس جرنلسٹس نے جلتی پر تیل کا کام کیا جن میں سے اکثر نے پاکستان کیساتھ کرکٹ نہ کھیلنے پر بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا ۔ورلڈالیون کے کامیاب دورہ سے ویسٹ انڈین اور سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے اور اس حوالے سے سری لنکن وزیر کھیل دیا سری جیا سیکرا کا کہنا ہے کہ مشکل وقت میں پاکستان نے ہمارا بہت ساتھ دیا تھا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ،پاکستان کی ٹیم 1996میں اس وقت ہمارے ملک میں آئی جب آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے کولمبو میں کھیلنے سے انکار کردیا تھا ،صرف یہی نہیں بلکہ حالیہ سیلابوں میں بھی پاکستان نے ہماری بہت مدد کی ہے ،انہوں نے کہا سری لنکن ٹیم کے آئندہ ماہ لاہور میں شیڈول ایک ٹی 20 میچ پر بات چیت جاری ہے اور اس حوالے سے ورلڈ الیون کے کامیاب دورہ پاکستان کو بھی مدنظر رکھا جائے گا ،دوسری جانب لاہور میں سکیورٹی کے بے مثال انتظامات کے بعد ویسٹ انڈیز کے دورہ پاکستان کی راہ ہموار ہوگئی ہے اور چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی پرامید ہیں کہ نومبر میں ویسٹ انڈین ٹیم تین ٹی 20 میچ کھیلنے پاکستان ضرور آئے گی ،پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ الیون کے میچز دیکھنے کیلئے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کے صدر ڈیو کیمرون کو دعوت دی تھی تاکہ وہ سکیورٹی انتظامات کا قریب سے جائزہ لے سکیں ،ڈیو کیمرون کی پاکستان آمد پر جہاں نجم سیٹھی نے ان کا شکریہ ادا کیا وہیں اس بات کا بھی اظہار کیا کہ اب ویسٹ انڈیزکی ٹیم پاکستان کا دورہ ضرور کرے گی کیونکہ ڈیو کیمرون سکیورٹی سے مطمئن ہیں ،یاد رہے کہ مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان پر عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور آٹھ سال کے دوران زمبابوے کے علاوہ کسی بھی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہ کیا لیکن ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں ۔