خبرنامہ

کپتان اظہرعلی نے تیسرے ون ڈے میں بیٹنگ آرڈر میں چھیڑ چھاڑ کا امکان مسترد کردیا

لندن:(اے پی پی) اظہر علی نے تیسرے ون ڈے میچ میں بیٹنگ آرڈر سے چھیڑچھاڑ کا امکان مستردکردیا، کپتان کا کہنا ہے کہ ابتدا میں 3 وکٹ جلد گرنے کے بعد بیٹنگ لائن سنبھلنے میں کامیاب ہوئی،ان فارم سرفراز احمد کو اوپر بھیجنے کے بجائے نمبر 5پر ہی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دینگے۔اظہر علی کا کہنا ہے کہ دوسرے ون ڈے میں ناکامی کے باوجود کارکردگی میں بہتری کے آثار نظر آئے ہیں، خاص طور پر مشکل حالات میں مڈل آرڈر کا ذمہ دارانہ کھیل اطمینان کا باعث ہے، ابتدا میں 3وکٹ جلد گرنے کے بعد سنبھلنا آسان نہیں ہوتا لیکن سرفراز احمد نے دیگر بیٹسمینوں کیساتھ مل کر اس بحرانی صورتحال سے نکالا، عماد وسیم نے بھی ایک اچھے آل راؤنڈر کا کردار بخوبی نبھاتے ہوئے پر اعتماد بیٹنگ کی اور اننگز کے آخر تک کریز پر ڈٹے رہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ سپورٹنگ پچ پر 250 رنز کافی نہیں تھے لیکن ابتدائی نقصانات کے بعد اس ٹوٹل تک پہنچنا بھی بڑی بات تھی، پہلا سیشن ذرا مشکل تھا لیکن اننگز کے دوسرے ہاف میں گیند بیٹ پر آرہی تھی،پلان کے مطابق مہمان اوپنرز نئی گیند سے 10اوورز کھیل جاتے تو آنے والے بیٹسمین تیزی سے رنز بٹور کر بڑا ہدف دینے میں کامیاب ہوجاتے،ان فارم سرفراز احمد اور عماد وسیم کو بیٹنگ کیلیے اوپر بھیجنے کے سوال پر کپتان نے کہا کہ وکٹ کیپر بیٹسمین نمبر 5پر ہی موزوں ہیں،وہ دباؤ برداشت کرتے ہوئے بڑی اننگز کھیل سکتے ہیں۔انھیں اسی پوزیشن پر صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دینگے،ماضی میں ہم کئی میچ بڑے قریب آکر ہار گئے تھے، اس لیے اننگز کے اختتامی لمحات میں اہم کردار کیلیے شعیب ملک کو ایک درجہ پیچھے کرکے چھٹے نمبر پر بیٹنگ کروانے کا پلان بنایا گیا،اسی پر کاربند رہیں گے، ساؤتھمپٹن میں وہ اچھی فارم میں نظر آرہے تھے،بڑے سکور کیلیے اچھا پلیٹ فارم بن رہا تھا، بدقسمتی سے وکٹ گنوابیٹھے، آل راؤنڈر اسٹروک میکر اور میچز جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، امید ہے کہ تجربہ کار کرکٹر کا بیٹ رنز اگلنے لگے گا، عماد وسیم بطور آل راؤنڈر 7ویں نمبر پر بہتر پرفارم کررہے ہیں،ان کو بھی بیٹنگ آرڈر میں ترقی دینے کی فی الحال ضرورت نہیں، اوپنر سمیع اسلم نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی افادیت ثابت کردی، تکنیکی طور پر مضبوط ہونے کی وجہ سے محدود اوورز کے مقابلوں میں بھی اپنا رنگ جمانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، دفاع اور جارحیت کے امتزاج سے بیٹنگ میں متاثر کن نظر آنے والے بابر اعظم پہلے میچ کے بعد دوسرے میں بھی بدقسمتی سے آؤٹ ہوئے، بڑی اننگز کھیل کر ٹیم کیلیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔اظہر علی نے کہا کہ ہماری بیٹنگ لائن زیادہ طویل نہیں، نمبر 7تک ہے، ٹیل اینڈرز میں تیزی سے رنز بنانے کاٹیلنٹ نہ ہونے کی وجہ سے آخری 10اوورز میں مطلوبہ رنز نہیں بن پارہے،اس کمی کو پورا کرنے کیلیے ٹاپ آرڈر کا رنز بنانا ضروری ہے، ساؤتھمپٹن میں ابتدائی 3وکٹ جلد نہ گرتے تو مڈل اتنی بہتر فارم میں تھی کہ سپورٹنگ پچ پر 300سے زائد رنز بن جاتے، تاہم فائٹ بیک سے بیٹنگ لائن کا حوصلہ بڑھا ہے جو آگے چل کر ٹیم کے کام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ میچ کے آغاز میں شدید دھچکا لگنے کے باوجود کھلاڑیوں نے محنت سے کم بیک کرتے ہوئے چند اچھے مواقع بھی پیدا کیے لیکن تسلسل کیساتھ دباؤ برقرار نہیں رکھ پائے، بولرز انگلینڈکے 2مہرے کھسکانے کے بعد تیسری وکٹ کیلیے شراکت کو توڑنے میں تاخیر کرگئے، بازی حق میں پلٹنے کیلیے ملنے والے مواقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید کاری وار کرتے رہنے کی حکمت عملی اپنانا ہوگی، جدید کرکٹ میں ہم دوسری ٹیموں سے پیچھے، تاہم بڑی تبدیلیوں کی ضرورت نہیں،یہی دستیاب بہترین کھلاڑی اور ان میں صلاحیتیں موجود ہیں۔ سخت محنت اور مسلسل کوشش سے کارکردگی میں بہتری لاسکتے ہیں، تاہم انھیں مکمل سپورٹ دیتے ہوئے مواقع فراہم کرنا ہونگے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پرفارمنس ہو تو زیادہ عمر سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کھلاڑی کا فٹ اور ٹیم کیلیے کار آمد ہونا ضروری ہے، اگر کارکردگی نہ ہوتو میں بھی ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی اس رائے سے متفق ہوں کہ کسی کی جگہ پکی نہیں۔ قیادت کے مستقبل کا فیصلہ پی سی بی کے ہاتھ میں ہے، میں اپنے طورپرذاتی اور ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لانے کیلیے بہترین کوشش کررہا ہوں، گرین شرٹس سیریز کا اچھا آغاز نہیں کرسکے لیکن جوش اور جذبہ جوان رکھتے ہوئے کم بیک کرنا ہے،پاکستان ٹیم 2010میں بھی پہلے دونوں ون ڈے میچ ہارنے کے بعد مسلسل 2فتوحات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اور آخری مقابلہ فائنل کی صورت اختیار کرگیا تھا، ایک بار پھر ابھرنے کی پوری کوشش کرینگے۔ دریں اثنا منگل کو شیڈول تیسرے ون ڈے کیلیے قومی کرکٹرز ناٹنگھم پہنچ گئے، انجرڈ محمد حفیظ کی جگہ لینے کیلیے طویل قامت پیسر محمد عرفان پیر کو اسکواڈ جوائن کرلینگے۔