خبرنامہ

گرین شرٹس شکست کی دلدل سےنکلنےکیلیےکوشاں

لیڈز:(اے پی پی) شکست کی دلدل سے نکلنے کیلیے کوشاں گرین شرٹس آج چوتھے ون ڈے میں انگلینڈ سے مقابلہ کریں گے۔ انگلینڈ کے ہاتھوں ٹرینٹ برج میں شرمناک شکست کا منہ دیکھنے والی پاکستانی ٹیم بذریعہ بس ناٹنگھم سے لیڈز پہنچی اور بدھ کو نیٹ پریکٹس کی جس میں عماد وسیم نے بھی حصہ لیا، وہ گھٹنے کی انجری کے سبب تیسرا ون ڈے نہیں کھیل سکے تھے، اگر وہ فٹ ہوئے تو ان کیلیے محمد نواز کو جگہ خالی کرنا پڑسکتی ہے لیکن اگر ٹیم مینجمنٹ نے ان کے بیٹ اور گیند سے اچھی پرفارمنس کا لحاظ کیا تو پھر شعیب ملک سے باہر بیٹھنے کی ’درخواست‘ ہوسکتی ہے۔ حفیظ کی جگہ ہنگامی طور پر پاکستان سے بلائے جانے والے عرفان کو دستیابی کے باوجود ٹرینٹ برج میں نہیں کھلایا گیا، مگر وہاب ریاض کی رسوا کن کارکردگی کی وجہ سے اب طویل القامت پیسر کو میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔ تیسرے ون ڈے میں پاکستان کو 169 رنز سے شکست ہوئی تھی، ورلڈ ریکارڈ 445 رنزکے تعاقب میں گرین شرٹس 42.4 اوورز میں 275 رنز پر آؤٹ ہوگئے تھے، 11 ویں نمبر پر بیٹنگ کیلیے آنے والے عامر نے اوپنر شرجیل خان کے برابر 58 رنز بنائے تھے، انھوں نے اس اسکور کیلیے ان سے دو گیندیں کم ہی استعمال کرکے ٹیم میں شامل نام نہاد بیٹسمینوں کو آئینہ دکھا دیا تھا۔ اس شرمناک پرفارمنس کے باوجود اظہر علی سمجھتے ہیں کہ ٹیم کی کارکردگی بُری نہیں ہے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شکست سے مایوسی ضرور ہوئی تاہم اب جو ہوچکا وہ دور نہیں ہوسکتا، کوشش ہوگی اپنی ٹیم کی عزت کیلیے اگلے 2 مقابلے جیتیں، آئندہ میچز میں فائٹ کرینگے، تیسرے ون ڈے میں ناکامی کے بارے میں انھوں نے کہاکہ اس میں شروعات ہی بہتر نہیں کی، بطور یونٹ اچھا کھیل بھی پیش نہیںکرسکے، ہمیں تمام شعبوں میں مزید بہتری درکار ہے، خاص طور پر فیلڈنگ اور بولنگ کو کافی بہتر بنانا ہوگا، بولرز پرکافی کام کا دباؤ ہے کیونکہ وہ ٹیسٹ میچز کھیل کر آئے ہیں،انھوں نے کہا کہ جس طرح کے کھیل کا مظاہرہ کرکے انگلینڈ کو چیلنج کرسکتے تھے ٹیم نے اس طرح کی کارکردگی نہیں دکھائی، رائٹ ہینڈڈ بیٹسمین نے کہا کہ 444رنز بہت ہوتے ہیں۔ فیلڈ میں کافی غلطیاں سرزد ہوئیں اور بولرز کی لائن ولینتھ بھی اچھی نہیں تھی، ہم انگلینڈ کے بیٹسمینوں کو رنز بنانے سے نہیں روک پائے، 72رنز پر الیکس ہیلز آؤٹ ہو گئے مگر وہ نوبال تھی، ہم کوئی بھی جواز پیش نہیں کررہے، انھوں نے کہا کہ ہمیں جلد سے جلد سیکھنا ہوگا تاکہ اپنے آپ کو ثابت کرسکیں، ہمیں اپنے کھیل کا معیار بہتر بنانا ہوگا، جب ہم نتائج حاصل نہیں کرپاتے تو یہ ہمیشہ ہی مشکلات کا باعث بنتا ہے، ہمت سے ڈٹ کر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے تاکہ دباؤ کو کم کیا جاسکے، دوبارہ سے سخت محنت کرنے کی کوشش کرینگے، ایک سوال پر اظہر علی نے کہا کہ انگلینڈ سے اس کی سرزمین پر سیریز جیتنا بہت بڑی کامیابی ہوتی،اگلے میچز میں فٹنس کو مدنظر رکھتے ہوئے بہترین 11پلیئرز میدان میں اتاریںگے۔ دوسری جانب انگلینڈ سیریز جیتنے کے باوجود باقی میچز میں بھی کامیابی کیلیے بے چین ہے۔ گذشتہ میچ کے ہیرو الیکس ہیلزنے کہاکہ ابھی تو ہم اپنے کھیل کے عروج پر پہنچے ہی نہیں ہیں۔ ٹرینٹ برج میں بین اسٹوکس نے پنڈلی کی تکلیف سے نجات کے بعد پہلی مرتبہ بولنگ کی، ڈیوڈ ویلی بھی ہاتھ کی تکلیف سے نجات حاصل کرچکے ہیں، مسلسل کھیلنے والے کرس ووئکس یا انجری سے واپس آنے والے مارک ووڈ کو آرام دیا جا سکتا ہے، اس صورت میں جونی بیئر اسٹو کو اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے کا موقع ملے گا۔ ہیڈنگلے کی وکٹ سلو ہونے کی توقع ہے، گذشتہ ہفتے یہاں ون ڈے ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میںیارکشائر کے خلاف سرے کی ٹیم 255 رنز بناکر فاتح رہی تھی،اسی وینیو پر گذشتہ برس انگلینڈ نے 7 وکٹ پر 307 رنز جوڑ کر آسٹریلیا (299 رنز 7 وکٹ) کو تین وکٹ سے مات دی تھی۔