خبرنامہ

ہماری ’’برادری‘‘ میں شامل ہوجاؤ، سابق کپتانوں کا مصباح کو مشورہ

کراچی:(ملت+اے پی پی) سابق کپتانوں نے مصباح الحق کو اپنی ’برادری‘ میں شامل ہونے کا مشورہ دے دیا۔ رمیز راجہ کہتے ہیں کہ ایک کپتان کی ’عمر‘ پانچ برس ہوتی ہے اس کے بعد زوال کا شکار ہوجاتا ہے، مصباح بھی اپنا وقت پورا کرچکے ہیں، وسیم اکرم نے کہاکہ اگر میں مصباح کی جگہ ہوتا تو اس موقع پر کھیل کو الوداع کہہ دیتا، یاریوں دوستیوں نے ٹیم کو تباہ کردیا ہے۔ سابق اسٹار بیٹسمین جاویدمیانداد سسٹم کو ذمہ دارقراردیتے ہیں، انھوں نے کہاکہ مصباح الحق کو ریٹائر ہونے کا مشورہ دینے والے بتائیں کہ کیا ہمارے پاس ان کا متبادل ہے؟۔ آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کے بعد سابق کپتانوں کی تان مصباح الحق پر ٹوٹی اور ان سے فوری طور پرریٹائرمنٹ کا مطالبہ کردیا۔ رمیز راجہ نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ مصباح کا وقت پورا ہوچکا، ہر کھلاڑی کو اس مرحلے سے گزرناپڑتا ہے، کپتان تو ویسے ہی کافی وقت گزار چکے، اب انھیں آگے بڑھنا چاہیے، ایک کپتان صرف پانچ برس تک ہی بہترین قیادت کرسکتا ہے، اس عرصے میں وہ اپنا سب کچھ دے دیتا اور اس کے بعد کارکردگی میں زوال آنے لگتا ہے، حریف اس کی حکمت عملی اچھی طرح جان لیتے ہیں، مصباح نے شان وشوکت سے وقت گزارا، اپنی اننگز عمدگی سے کھیلی اور پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان بنے، میرے خیال میں انھیں آسٹریلیا میں بولنگ نے مایوس کیا جبکہ فیلڈ سیٹنگ بھی مناسب نہیں تھی۔ وسیم اکرم نے کہاکہ کسی کو ریٹائرہونے کا کہنا میرا کام نہیں لیکن اگر میں مصباح کی جگہ ہوتا تو کپتانی چھوڑ دیتاکیونکہ وہ بہت کچھ حاصل کرچکے۔ انھوں نے کہا کہ جب میری قیادت میں 1999 میں ٹیم آسٹریلیا میں ہاری تو مجھے قیادت سے ہٹا دیا گیا تھا،2 میچز میں ہم نے بھرپور فائٹ کی مگر آپ کو ناکامیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ وسیم اکرم نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت میں الزام عائد کیا کہ ٹیم میں یاریاں دوستیاں نبھائی جارہی ہیں جس سے کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ دوسری جانب جاوید میانداد نے کہاکہ اصل مسئلہ ہمارے پاس مصباح الحق کا متبادل نہ ہونا ہے، اسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ کرکٹ اسٹرکچر کتنا کمزور ہے، ہم کیوں مصباح الحق سے کرکٹ چھوڑنے کا مطالبہ کررہے ہیں؟ کیا ہم نے ان کا متبادل تیار کرلیا،بدقسمتی سے اس کا جواب نہیں میں ہے، مصباح بھی اس صورتحال کو اچھی طرح جانتے اور اسی لیے اپنا ذہن نہیں بنا پا رہے ہیں۔