خبرنامہ

ہوبارٹ ٹیسٹ میں کئی بدترین ریکارڈز آسٹریلیا کے نام

ہوبارٹ (ملت + آئی این پی) دس نومبر کو کرکٹ دوبارہ قدم رکھنے کی 25ویں سالگرہ منانے والی جنوبی افریقی ٹیم نے اس سنگ میل کا اصل جشن پانچ دن بعد آسٹریلیا کو اننگز اور 80 رنز کی بدترین سے دوچار کرنے کے بعد کیا بلکہ ساتھ ساتھ عالی شان ریکارڈ کی حامل آسٹریلین ٹیم کے ماتھے پر کئی بدنما ریکارڈز کے دھبے بھی لگا دیے۔میچ کے پہلے ہی دن ٹاس ہارنے کے بعد ابر آلوس موسم میں آسٹریلین وکٹیں خزاں رسیدہ پتوں کی مانند جھڑنے لگیں اور صرف 31 رنز پر اس کے چھ کھلاڑی آؤٹ ہو گئے جو ہوم گراؤنڈ پر پہلی اننگز میں دوسرا بدترین آغاز تھا۔1978 میں انگلینڈ کے خلاف گابا میں آسٹریلیا اس سے بھی بدترین صورتحال سے دوچار تھا اور صرف 26 رنز پر چھ وکٹیں گنوا بیٹھا تھا۔آسٹریلین ٹیم ابتدائی نقصان کے بعد سنبھل نہ سکی اور کپتان اسٹیون اسمتھ کی مزاحمت سے بھرپور ناقابل شکست 48 رنز کی اننگز کے باوجود پوری ٹیم 85 رنز ہر ڈھیر ہو گئی جو ہوم گرانڈ پر 1981 کے بعد ان کا کم ترین اسکور ہے۔1981 میں کالی آندھی کے نام سے مشہور ویسٹ انڈین ٹیم کے خلاف پوری میزبان ٹیم 76 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔جواب میں جنوبی افریقی ٹیم کا احوال بھی کچھ اچھا نہ تھا لیکن ٹیمبا باووما اور کوئنٹن ڈی کوک نے چھٹی وکٹ کیلئے 144 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو بڑے اسکور تک رسائی دلائی، یہ ہوبارٹ میں جنوبی افریقہ کیلئے چھٹی وکٹ کی سب سے بڑی جبکہ اس میدان پر چھٹی وکٹ کیلئے چوتھی بڑی شراکت ہے۔بارش سے متاثرہ اس میچ میں مجموعی طور پر صرف 193.5 اوورز کا کھیل ہوا۔ یہ آسٹریلیا میں منعقدہ 1950 کے بعد نتیجے کا حامل واحد ٹیسٹ میچ ہے جس میں اتنے کم اوورز کھیلے گئے، 1950 سے قبل برسبین میں ایشز سیریز کے ٹیسٹ میں 129.2 اوورز کا کھیل ہوا تھا لیکن اس وقت ایک اوور آٹھ گیندوں پر مشتمل ہوتا تھا۔ہوبارٹ میں ہونے والے اس میچ میں مجموعی طور پر 16 آسٹریلین کھلاڑی دہرے ہندسے میں داخل ہوئے بغیر آٹ ہوئے جو ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل 1912 اور 1896 میں اوول اور 88-1887 میں سڈنی کرکٹ گرانڈ میں بھی 16 آسٹریلین کھلاڑی ڈبل فیگر میں داخل ہوئے بغیر آٹ ہوئے تھے۔