ڈائیڈیئرڈیشیمپ ماسکو کے لزنیکی اسٹیڈیم میں انٹرویو دینے کے لیے داخل ہوئے تو وہ پہلی مرتبہ ایک ورلڈ چیمپیئن ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے سوالات کے جواب دینے کے لیے تیار تھے۔
تاہم چند ہی لمحوں بعد انہیں ایک شور سا سنائی دیا اور ان کی ٹیم کے کھلاڑی ‘ہم چیمپیئن ہیں’ کا گانا گاتے ہوئے کمرے میں آ دھمکے اور کوچ کی سامنے والی میز پر چھلانگ لگا دی۔
بس پھر کیا تھا، اولیور جیروڈ اور لگ بھگ درجن بھر سے زائد فرانسیسی کھلاڑیوں نے اپنے کوچ کو ببلی، کولا, بیئر اور جو بھی ہاتھ میں آیا، اس سے نہلا دیا۔
ڈیشیمپ نے مترجم کی مدد سے کہا کہ یہ چند گھنٹوں کے دوران تیسرا موقع ہے کہ میں نے اپنے کپڑے تبدیل کیے ہیں اور ایک مرتبہ پھر میرے جسم اور کپڑوں سے وہی بو آ رہی ہے۔
فرانس کی ٹیم نے کروشیا کو شکست دے کر 20سال بعد دوسری مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا لیکن یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ دونوں مرتبہ فرانس کے چیمپیئن بننے کے پیچھے ایک ہی شخصیت کا مرکزی کردار رہا اور وہ کوئی اور نہیں بلکہ ڈائیڈیئر ڈیشیمپ ہی ہیں۔
49سالہ ڈیشیمپ فٹبال کی تاریخ میں محض تیسرے کھلاڑی بن گئے ہیں جس نے ایک کھلاڑی اور پھر منیجر کی حیثیت سے عالمی کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔
ان سے قبل برازیل کے ماریو زگالو نے 1958 اور 1962 میں کھلاڑی کی حیثیت سے عالمی کپ جیتا اور پھر 1970 میں منیجر کی حیثیت سے بھی برازیل کو چیمپیئن بنوایا۔
اس کے ساتھ ساتھ مغربی جرمنی کے فرینز بیکن بور نے 1974 کھلاڑی کی حیثیت سے عالمی جیتا اور پھر 1990 میں جب مغربی جرمنی چیمپیئن بنا تو وہ ٹیم کے منیجر تھے۔
تاہم اس فہرست میں ڈیشیمپ کا مقام اس لحاظ سے ممتاز ہے کہ جب 1998 میں فرانس عالمی چیمپیئن بنا تو وہ اپنی ٹیم کے کپتان تھے اور اب انہوں نے منیجر کی حیثیت سے بھی یہ کارنامہ انجام دیا۔
سابق دفاعی مڈفیلڈر ڈیشیمپ کا شمار فٹبال کی تاریخ کے ان چند کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے کیریئر میں تقریباً ہر بڑی ٹرافی اپنے نام کی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے 20سال قبل ایک کھلاڑی کی حیثیت سے یہ خوبصورت لمحہ جینے کا اعزاز حاصل ہے اور اپنے کیریئر میں دوسری مرتبہ انہی لمحوں کو دوبارہ جیتے ہوئے میں بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔
میچ کے بعد فرانس کے کھلاڑیوں نے اپنے کوچ کو کاندھوں پر اٹھا لیا اور انہیں ہوا میں اچھالا۔
ڈیشیمپ ایک دفاعی مڈفیلڈر تھے جنہوں نے دنیا کے مشہور کلب یوونٹس، نینٹس، مارسیلی، بورڈیکس، چیلسی اور ویلنشیا کے لیے 1985 سے 2001 تک خدمات انجام دیں۔
اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے عالمی کپ کے ساتھ ساتھ فرانس کے لیے یورو کپ بھی جیتا جبکہ وہ 1996 میں چیمپیئنز لیگ جیتنے والی یوونٹس کی ٹیم کے بھی رکن تھے۔
2014 کے ورلڈ کپ میں بھی فرانس کی ٹیم کو فیورٹس میں سے ایک تصور کیا جا رہا تھا لیکن کوارٹر فائنل میں جرمنی نے انہیں شکست دی تھی اور پھر عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
تاہم فرانس کو زیادہ بڑا دھچکا دو سال بعد لگا جب یورو کپ کے فائنل میں انہیں پرتگال نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد 0-1 سے زیر کرکے یورپ کا چیمپیئن بننے سے محروم کردیا تھا۔
ڈیشیمپ نے مناکو، یوونٹس اور مارسیلی کی کوچنگ کی جس کے بعد انہیں 2012 میں فرانس کی ٹیم کی کوچنگ کی ذمے داری سونپی گئی۔
2014 ورلڈ کپ میں فرانس کی ناکامی کے بعد انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا اور پھر 2016 یورو کپ کی شکست کے بعد بھی اس طرح کے مطالبات سامنے آئے لیکن فرانس کی وزارت کھیل اور فٹبال فیڈریشن نے ان پر اعتماد برقرار رکھا جس کا ثمر ٹیم کے عالمی چیمپیئن بننے کی شکل میں سامنے آیا۔
‘2سال قبل یورپیئن چیمپیئنز بننے کے انتہائی قریب آ کر اس اعزاز سے محروم رہنا بہت تکلیف دہ تھا لیکن شاید اگر ہم یورپیئن چیمپیئن بن جاتے تو شاید آج ہم ورلڈ چیمپیئن نہ بن پاتے کیونکہ اس فائنل سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا’۔
2016 کے یورو کپ میں شکست کے تجربے سے سیکھتے ہوئے انہوں نے ٹیم میں چند اہم تبدیلیاں کیں، ٹیم کے روزمرہ کے معمولات تبدیل کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو آرام فراہم کرنے کو ترجیح دی اور یہی چیز کام کر گئی۔
انہوں نے اسٹارز سے سجی اپنی ٹیم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ چمکمتے ہوئے ستارے ملے جن پر مجھے بہت فخر ہے اور مکمل عاجزی کے ساتھ مجھے خود پر بھی بہت فخر ہے’۔