خبرنامہ

امریکی فوج نے 40 سال پرانے دستی بم میں اہم تبدیلیاں کردیں

واشنگٹن:(ملت+اے پی پی) امریکی افواج نے روایتی دستی بم کے ڈیزائن میں بنیادی تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے 40 سال قبل ڈیزائن کیا گیا تھا اور اس نئے ڈیزائن کو ’انہانسڈ ٹیکٹیکل ملٹی پرپز‘ (ای ٹی ایم پی) ہینڈ گرینیڈ کا نام دیا گیا تھا۔ امریکی افواج میں ہتھیاروں پر تحقیق اور انجینیئرنگ کے شعبے (اے آر ڈی ای سی) نے پرانے دستی بم کے زیادہ محفوظ لیکن دشمن کے لیے خطرناک ڈیزائن پر کام شروع کردیا ہے جسے انہانسڈ ٹیکٹیکل ملٹی پرپز (ای ٹی ایم پی) ہینڈ گرینیڈ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں ایک گھومنے والا لیور لگایا جائے گا جس کے انتخاب سے دستی بم دو طرح سے پھٹے گا: یا تو وہ ٹکڑوں میں تقسیم ہوگا یا پھر ایک دھماکے دار دھچکا پیدا کرے گا۔
اگرچہ اب بہت سے کاموں کے لیے مختلف دستی بم اور گرینیڈ بنائے جاچکے ہیں جن میں ہجوم کو قابو کرنے والے گیس گرینیڈ، دھواں پیدا کرنے والے گرینیڈ، ٹینک تباہ کرنے والے دستی بم اور اندھیرے میں روشنی پیدا کرنے والے گرینیڈ تک شامل ہیں۔ لیکن پیدل سپاہی یا تو فریگمینٹیشن گرینیڈ استعمال کرتا ہے یا پھر دھماکے کی قوت پیدا کرنے والے کنکشن گرینیڈ پھینکتا ہے۔ کنکشن گرینیڈ ہلاکت خیز ہوتے ہیں اور وہ ایک مخصوص دائرے پر اثر کرکے پوشیدہ دشمن کو ہلاک کرتے ہیں۔ ان کے اثر کا دائرہ چھوٹا ہوتا ہے اور انہیں پھینکنے والا سپاہی مطمئن رہتا ہے کہ دھماکے سے خود اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ دوسری قسم یعنی فریگمینٹیشن گرینیڈ اصل میں دفاعی ہتھار تصور کیے جاتے ہیں۔ ان میں ایک جانب دھماکا خیز مواد ہوتا ہے جس میں نوکیلے فولادی ٹکڑے اور بال بیئرنگز بھرے ہوتے ہیں۔ اس گرینیڈ کو دھاتی تاروں یا پھر ٹھوس لوہے میں لپیٹا جاتا ہے تاکہ اثر زیادہ ہو۔ فریگمینٹیشن گرینیڈ عموماً 15 میٹر (یا 50 فٹ) دائرے میں اثر کرتے ہیں اور مخالف فوجیوں سے بچنے میں مدد دیتے ہیں۔ اب ای ٹی ایم پی گرینیڈ کو بہ یک وقت ان دونوں اقسام کے بموں کی جگہ لینے کے لیے تیار کیا جارہا ہے جس کے لیے روایتی ڈیزائن میں بنیادی تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ اب ایک گرینیڈ یہ دونوں کام کرے گا اور فوجیوں کو دو مختلف اقسام کے دستی بم نہیں اٹھانے پڑیں گے۔ عسکری انجینئروں نے اس پر 5 سال کام کیا ہے اور فوجی مسلسل اس کی آزمائش کررہے ہیں۔ ای ٹی ایم پی گرینیڈ میں ایک تبدیلی اور کی گئی ہے کہ پہلے یہ سیدھے ہاتھ والے افراد کے لیے موزوں تھا لیکن اب اسے بائیں ہتھے والے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اے آر ڈی ای سی نے کہا ہے کہ اس ہینڈ گرینیڈ کے بارے میں براہِ راست افواج سے رائے لی گئی ہے جنہوں نے اسے میدانِ جنگ میں آزمایا ہے۔ اس میں فیوز پھٹنے کے وقت کو کم اور زیادہ کیا جاسکتا ہے اور ہینڈ گرینیڈ کی نوعیت بدلنے والا لیور بھی استعمال میں بہت آسان ہے۔