خبرنامہ

امریکی ماہرین نے انسانی خلیے جتنا روبوٹ بنالیا

امریکی ماہرین نے انسانی خلیے جتنا روبوٹ بنالیا

نیویارک:(ملت آن لائن) کورنیل یونیورسٹی کے ماہرین نے انسانی خلیے (سیل) کے برابر ایک روبوٹ بنایا ہے جس سے بجلی گزر سکتی ہے، یہ اپنے ماحول کو محسوس کرتا ہے اور یہاں تک کہ اس کےلیے ایک پٹھا یا مسل بھی بنالیا گیا ہے۔
پال مک ایوین اور اٹائی کوہن دو ماہرینِ طبیعیات ہیں جنہوں نے ایسا روبوٹ بنایا ہے جو بہت ہی چھوٹا ہے۔ یہ کیمیائی اور حرارتی تبدیلیاں نوٹ کرسکتا ہے اور اس پر برقی (الیکٹرونک) یا کیمیائی (کیمیکل) اجزا بھی رکھے جاسکتے ہیں۔ اس طرح بہت ہی باریک جانداروں جیسے روبوٹ تیار کرنا ممکن ہوگیا ہے۔
اس موقع پر اٹائی کوہن نے کہا، ’آپ وائیجر اول (مشہور خلائی جہاز) کی پوری کمپیوٹر طاقت ایک انسانی خلیے جتنی جگہ پر سمو سکتے ہیں اور اس سے بہت سے کام لے سکتے ہیں۔‘
پال مک ایوین نے بتایا کہ ہم نے جو شے بنائی ہے، اسے بہت چھوٹے برقی آلات کا بیرونی ڈھانچہ (ایکسو اسکیلیٹن) کہا جاسکتا ہے۔ اس پورے نظام کو ’گریفین بیسڈ بایومارفس فور مائیکرون سائزڈ آٹونومس اوریگامی مشین‘ کا نام دیا گیا ہے جس کی تفصیلات تحقیقی مجلے ’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ (PNAS) میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
ماہرین کے نزدیک اس ایجاد کا مقصد یہ ہے کہ انتہائی چھوٹے روبوٹس کو ہلنے جلنے اور مڑنے کے قابل بنایا جائے۔ اس مشین کو ایک موٹر سے حرکت دی جاتی ہے جسے بایو مورف کہا گیا ہے جو گریفین اور شیشے سے بنائی گئی ہے۔ جب اسے گرمی دی جائے، کرنٹ دوڑایا جائے یا پھر کوئی کیمیائی مرکب دیا جائے تو یہ مڑتی ہے۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ گرمی کی وجہ سے گرافین اپنے لحاظ سے پھیلتی ہے اور شیشہ اپنے انداز سے پھیلتا ہے۔
اس طرح ایک پرت دوسری کے لحاظ سی تھوڑی لمبی ہوجاتی ہے۔ اس طرح روبوٹ کی سطح کو مخصوص جگہ سے عین کاغذ کی طرح موڑ کر ڈبے جیسے چوکور یا اہرام جیسی تکونی صورت میں فولڈ کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح کیمیائی اجزا ڈال کر بھی اسے موڑا اور لپیٹا جاسکتا ہے۔
بایو مورف بنانے کےلیے ایٹمی پرتوں کو ایک کے بعد ایک جمع کیا جاسکتا ہے۔ اس کےلیے سلیکان ڈائی آکسائیڈ کے ایک سالمے (مالیکیول) جتنی موٹی چادر کو کیمیائی انداز میں پینٹ کیا جاتا ہے اور کناروں پر المونیم لگایا جاتا ہے۔ پھر اس کے اوپر گریفین کی ایٹمی پرت بچھائی جاتی ہے۔ اس طرح دنیا کا سب سے باریک بایومورف تیار کرلیا گیا۔
اب اسے مشین کہیں یا روبوٹ، لیکن یہ انسانی خون کے خلیے سے تین گنا بڑا ہے جس میں گریفین کو مضبوطی کےلیے شامل کیا گیا ہے۔ اس میں الیکٹرونک سامان رکھا جاسکتا ہے لیکن اب تک الیکٹرونکس سے متعلق کوئی کام اس سے نہیں لیا گیا ہے کیونکہ یہ بہت ہی چھوٹا نظام ہے۔ تاہم اس سے نینو پیمانے کے روبوٹ بنانے کی راہ ضرور ہموار ہوگی۔ اب ماہرین اس کے لیے دنیا کا سب سے چھوٹا مسل (پٹھا) بنا رہے ہیں جو بڑی حد تک تیار ہوچکا ہے۔