خبرنامہ

آرکٹک میں برف کی کمی سے سمندری بگلے ختم ہورہے ہیں، سائنسدان

گرین لینڈ:(اے پی پی) آرکٹک خطے میں برف تیزی سے کم ہورہی ہے اور وہاں عام پائے جانے والے خوبصورت سمندری بگلے تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ ان سمندری بگلوں کو آئیوری گلز کہا جاتا ہے جو آرکٹک کے پاس بڑی تعداد میں موجود تھے۔ یہ جتھوں کی صورت میں اپنی زندگی برف کے پاس گزار دیتے ہیں۔ یہاں مچھلیاں اور دیگر جاندار ان کی خوراک بنتے ہیں اور مرجانے والے برفانی ریچھوں اور سیلز کو بھی کھاکر گزارہ کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 1980 کے مقابلے سے 2000 کے عشرے میں ان کی آبادی اس تیزی سے کم ہوئی ہے کہ اس میں 80 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پرندوں کی کالونیوں اور جتھوں میں بہت سارے بگلے دیکھے گئے تھے، اگرچہ ہر گھونسلے کا جائزہ نہیں لیا گیا لیکن محتاط اندازے سے کہا جاسکتا ہے کہ ان خاص پرندوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے۔ رائل بیلجیئن انسٹی ٹیوٹ فار نیچرل سائنسز کے ماہرین نے 1988 سے 2014 تک برف شکن ٹرالروں کا ڈیٹا جمع کیا ہے جو گرین لینڈ سے سوالبرڈ کے درمیان سفر کرتے رہے تھے۔ 2007 سے قبل ہر سال اس سے 6 گنا زائد سمندری بگلے نوٹ کیے گئے تھے۔ لیکن معلوم نہیں ہوسکا کہ پرندے آخر کہاں گئے۔ ایک خیال تو یہ ہے کہ برف کم ہونے سے خوراک کم ہوئی اور پرندے مرگئے جب کہ شاید وہ دوسرے مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق کچھ مقامات پر بگلے کم ہوئے ہیں جب کہ بعض جگہوں پر ان کی آبادی مستحکم ہے ۔ مونٹریال میں مک گِل یونیورسٹی کے پروفیسر کے مطابق جہاں برف ہوتی ہے وہاں تازہ الجی ہوتی ہے اور وہاں مچھلیاں پائی جاتی ہیں جو ان بگلوں کی اہم خوراک ہوتی ہیں۔ آرکٹک میں برف ختم ہونے سے یہ نظام بگڑا ہے اور مچھلیاں کم ہوئی ہیں ۔ اس وجہ سے بگلے یا تو ختم ہوگئے یا ذیادہ مچھلیوں کی تلاش میں کہیں اور چلے گئے ہیں۔ یہ پرندے برف سے وابستہ ہوتے ہیں جو ان کی زندگی کا ایک اہم جزو ہوتا ہے۔ اگر برف نہ ہو تو ان پرندوں کو اپنے بچوں کو رکھنے اور پرورش کی جگہ نہیں ملتی اور یوں نسل پروان چڑھانا مشکل ہوجاتا ہے۔