خبرنامہ

آنے والا دور اور 10عالمی تبدیلیاں

آنے والا دور اور 10عالمی تبدیلیاں
لاہور (ملت آن لائن) معروف امریکی بزنس مین، سائنسدان اور سائنسی ٹیکنالوجی کے ماہر ایلن مسک نے آنے والے دو ر کو خطرناک قرار دیا ہے۔ آنے والے 10سالوں میں دنیا میں نمایاں تبدیلیاں ہوں گی۔ قاتل روبورٹس ، بجلی سے اڑنے والے طیارے فضا میں اڑتے دکھائی دیں گے انسان چاند پر قدم رکھنے کے لیے خلائی شٹل روانہ کرے گا۔ ایلن مس کے مطابق آنے والے سالوں میں دنیا کی تمام ٹرانسپورٹ بجلی سے چلے گی حتیٰ کہ طیارے اور سمندری جہاز بھی الیکٹرک ہوں گے۔
میرے ذہن میں ایسا کوئی تصور موجود نہیں کہ دنیا کی ٹرانسپورٹ میں کہیں پٹرول یا پٹرولیم مصنوعات استعمال ہوں گی۔ بس راکٹ مستثنیٰ ہوں گے۔ باقی گاڑیوں، ریل گاڑیوں ، جہازوں اور سمندری جہازوں میں بجلی ہی استعمال ہو گی۔ یہ تبدیلیاں اگلے 10سالوں میں بہت واضح ہوں گی اور اگلے 20سال میں تمام کاریں آٹو میٹک ہوں گی۔ یعنی کار چلانے کے لیے مسافر کو ڈرائیونگ سیٹ کی ضرورت نہیں ہوگی وہ خود مختار ہوگی اور اس میں فیڈ کیے گئے نقشے یا زبان سے بولے گئے لفظوں کے مطابق سفر کرے گی اور دنیا اس خود کار اور آٹو میٹک نظام سے اصل منافع کمائے گی اور آٹو میشن سے ہی دنیا پیسہ کمائے گی۔
2025ء میں دنیا چاند پر لوگوں کو اتارنے کا ارادہ رکھتی ہے اور پہلا مسافر بردار طیارہ 2024ء میں اترے گا۔ شاید بستیاں بھی اسی سال بسائی جائیں۔ دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ ایٹمی ہتھیار نہیں بلکہ اے ون ٹیکنالوجی ہے۔ یہ اے ون ٹیکنالوجی بنی نوع آدم کے لیے انتہائی بھیانک ہے۔ ولادی میر پیوٹن نے اپنے ایک ٹویٹ میں اے ون ٹیکنالوجی کو دنیا کا نیا حکمران قرار دیا ہے۔ یہ منٹو ں میں چلنا سیکھ جائیں گے۔ اور کسی بھی بیالوجیکل عمل سے زیادہ ان کا دماغ کام کرے گا۔
ان میں سوجھ بوجھ کی صلاحیت انسانوں سے کہیں زیادہ تیز ہوگی اس طرح انفارمیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تلوار سے کہیں زیادہ خطرناک یہ تلوار ہوگی۔ مستقبل کی دنیا سرنگوں میں سفر کرے گی اور بورنگ کمپنیاں خوب مال کمائیں گی۔ سفر کوآسان اور متحرک بنانے کے لیے سرنگوں کا بہترین استعمال کیا جائے گا۔ گاڑیاں اور ریل گاڑیاں سرنگوں میں سے گزریں گی۔ اور انسان کو زندہ رہنے کے لیے مصنوعی ذہانت کی طرح آدھا ربورٹ اور آدھا انسان بننا ہوگا۔ یعنی انسان بھی مشینی ہوگا۔