خبرنامہ

بحرِ ہند کی گہرائیوں میں 6 نئے سمندری جانور دریافت

لندن: (ملت+اے پی پی) بحرِ ہند کی گہرائیوں میں اب بھی اندیکھی مخلوقات موجود ہیں اور ماہرین نے سمندر کے تین کلومیٹر گہرے فرش پر فٹ بال جتنے رقبے پر 6 ایسے سمندری جاندار دیکھے ہیں جو اب تک سائنس کی دسترس سے باہر تھے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ ایمپٹن کے ماہرین نے سمندروں کی گہرائیوں میں جانے والے رووَر روبوٹس کے ذریعے سمندری فرش کا بغور جائزہ لیا اور’’ہوف‘‘ کیکڑے کی ایک نئی قسم، دو گھونگھے، دو نئے سمندری کیڑے اور ایک بحری صدفہ (لمپٹ) دریافت کیا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ نے کہا کہ یہ سمندری جانور جنوب مغربی بحرِ ہند میں بھی موجود ہوسکتی ہیں لیکن ابھی نہیں معلوم کہ یہ آپس میں کس طرح سے جڑی ہیں۔ جنوب مغربی پانیوں میں موجود گرم پانی کی قدرتی چمنیوں ( ہائیڈروتھرمل وینٹس) میں بھی ان کی آبادیوں کو دیکھنا ہوگا کہ آیا وہاں یہ جاندار موجود ہیں یا نہیں، اور یہ سب سمندری کان کنی اور تجارتی سرگرمیوں سے پہلے کرنا ہوگا۔ یہ جانور مڈغاسکر سے بھی 1400 کلومیٹر دور ہائیڈروتھرمل وینٹس میں پائے جاتے ہیں جنہیں لانگ کوئی وینٹس کہا جاتا ہے۔ گرم پانی کی ان چمنیوں میں اب تک 400 نئے جانور دریافت ہوچکے ہیں۔ ماہرین نے ایک ہوف کیکڑا دریافت کیا ہے جس کے سینے پر بالوں کا گچھا ہے اور سمندری گھونگھےاور کیڑے بھی ملے ہیں۔