خبرنامہ

داعش زیر نظر ایپ استعمال کر رہی ہے

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) عراق اور شام میں پنپنے والی داعش نے آپسی رابطوں کیلئے فون کرنے کے بجائے سوشل میڈیا ایپلی کیشن ”ٹیلی گرام“ کا استعمال شروع کر دیا ہے تاکہ وہ پکڑے جانے سے بچ سکیں جبکہ ان کی یہ حکمت عملی بہت ہی کامیاب رہی ہے۔

معروف برانڈز کے گرمیوں کے ملبوسات کیلئے شاندار سہولت متعارف، خواتین کیلئے خوشخبری آگئی
ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نجی خبر رساں ادارے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ٹیلی گرام ایپلی کیشن رابطوں کیلئے بہت زیادہ فائدہ مند رہی ہے اور اس کا سب سے بہترین فیچر خودکار طریقے سے پیغام کا ”تباہ“ ہو جانا ہے۔ پولیس افسر کے مطابق ”جب ٹیلی گرام کے ذریعے کوئی آڈیو پیغام بھیجا جاتا ہے تو یہ فون سے اپنے آپ ہی ختم بھی ہو جاتا ہے، آپ کے پاس کوئی بیک اپ نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کیلئے اسے روکنا تقریباً ناممکن ہے۔ لوگوں کے ذریعے پیغام رسانی کے علاوہ آپسی رابطے کا یہ واحد طریقہ ہے۔“
پولیس افسر نے مزید کہا کہ” وہ جانتے ہیں کہ موبائل فو ن کے ذریعے رابطہ کرنا ان دنوں بہت خطرناک ہے کیونکہ اسے آسانی سے پکڑا جا سکتا ہے۔ اس لئے انہوں نے اس ایپلی کیشن کو استعمال کر کے انتہائی چالاک پالیسی وضع کی ہے جبکہ دوسری جانب لوگوں کے ذریعے پیغام رسانی کرنے کی آمودہ اور پرانی تکنیک کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے پاس اس ایپلی کیشن کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات کو راستے میں ہی روک لینے کی ٹیکنالوجی نہیں ہے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ”گزرتے وقت کے ساتھ نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائے جانے پر تمام منظرنامہ ہی تبدیل ہو گیا ہے، یہ ایک گیم چینجر ہے بالخصوص ایسے حالات میں جہاں پولیس کو اس سے خوف آتا ہو جبکہ دہشت گرد اسے استعمال کرتے ہوں۔“

پولیس افسر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ پہلے سے تصدیق شدہ سمیں بھی چند ہزار روپوں میں دستیاب ہیں اور دہشت گرد انہیں خریدتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”کچھ دکاندار بہت زیادہ منافع ہونے کے باعث ابھی تک پہلے سے تصدیق شدہ سموں کی فروخت کے کاروبار میں ملوث ہیں۔ وہ معصوم لوگوں کو جھانسہ دے کر ان کے فنگر پرنٹ اور قومی شناختی کارڈ کا نمبر لے لیتے ہیں اور سم ایکٹو کر لیتے ہیں، جو بعد ازاں جرائم پیشہ افراد کے علاوہ تمام لوگوں کو فروخت کی جاتی ہیں اور دہشت گرد بھی ان سموں کو استعمال کر رہے ہیں۔“