خبرنامہ

زمینی دن کی لمبائی میں اضافہ ہورہا ہے، ماہرین

لندن:(ملت+اے پی پی) برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ زمینی دن کی لمبائی میں اضافہ ہورہا ہے لیکن یہ اضافہ بہت معمولی ہے اور ہر 100 سال میں زمینی دن کا دورانیہ صرف 2 ملی سیکنڈ (ایک سیکنڈ کے 500 ویں حصے) کے بقدر بڑھ رہا ہے برطانوی فلکیات دانوں نے وقت کے تقریباً 3 ہزار سالہ ریکارڈ کا جائزہ لیا جو 720 قبلِ مسیح سے لے کر 2015 عیسوی تک محیط ہے جس سے معلوم ہوا کہ پچھلے 3 ہزار سال کے دوران زمینی دن کی لمبائی میں مجموعی طور پر 60 ملی سیکنڈ کا اضافہ ہوچکا ہے۔ وقت کا باقاعدہ اولین ریکارڈ بابل کی قدیم تہذیب سے ملا ہے جو 720 قبلِ مسیح سے تعلق رکھتا ہے جس کے بعد بابل کے علاوہ چین، بھارت، مشرقِ وسطیٰ، یورپ اور قدرے حالیہ تاریخ کے دوران امریکا اور روس سے بھی وقت کا ریکارڈ دستیاب ہے جس میں ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ یہ ریکارڈ مسلسل بہتر اور درست سے درست تر ہوتا جارہا ہے کیونکہ آج کل وقت کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ایٹمی گھڑیاں استعمال کی جارہی ہیں۔ ماہرین نے بہتر جانچ پڑتال کے لیے ایک خصوصی کمپیوٹر پروگرام استعمال کرتے ہوئے اس تمام ریکارڈ میں درستگی بھی بہتر بنائی۔ ماہرین کے مطابق اگر ہر 100 سال میں دن کا دورانیہ صرف 2 ملی سیکنڈ بڑھ رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ 33 لاکھ سال میں زمینی دن کی طوالت میں ایک منٹ کا اضافہ ہوجائے گا جب کہ 20 کروڑ سال کے عرصے میں زمینی دن آج کے مقابلے میں ایک گھنٹہ طویل ہوجائے گا۔ اس دریافت سے ہمیں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں لیکن اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ آج سے تقریباً 4.5 ارب (ساڑھے چار ارب) سال پہلے وجود میں آنے والا سیارہ زمین اپنی ابتداء میں انتہائی تیزی سے گھوم رہا تھا اور شاید تب زمین کے ایک دن کی لمبائی آج کے ایک گھنٹے سے بھی کم تھی۔ البتہ جیسے جیسے یہ ٹھوس چٹانی حالت میں آتا گیا، ویسے ویسے اس کی محور پر گردش سست پڑتی گئی اور اسی مناسبت سے ایک دن کی طوالت بھی بڑھتی گئی۔ زمینی دن کی موجودہ لمبائی عام طور پر 24 گھنٹے قرار دی جاتی ہے لیکن درست طور پر یہ 23 گھنٹے، 56 منٹ اور 4.1 سیکنڈ ہے۔