خبرنامہ

فیس بک کا پیشگوئی کیلیے سافٹ ویئر بنانے کا منصوبہ

سان فرانسسکو: (مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ وہ ایسے منصوبوں پر کام کررہے ہیں جن کے ذریعے کسی سافٹ ویئر اور روبوٹ کو ’’عقلِ سلیم‘‘ یا کامن سینس دے کر ان سے مستقبل بینی کا کام لیا جاسکے گا۔

فیس بک میں مصنوعی ذہانت یعنی ’’آرٹی فیشل انٹیلیجنس‘‘ کے سربراہ یان لی کن کا کہنا ہےکہ نیورل نیٹ ورک کے ذریعے مشین اور سافٹ ویئر کو عقلِ سلیم سکھائی جاسکتی ہے جسے پیش گوئی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا وہ چاہتے ہیں کہ پیچیدہ معاملات میں لگی بندھی ہدایات کی بجائے خود انہیں ماحول اور اطراف سے سیکھنے کا موقع دیا جائے تاکہ وہ بہتر انداز میں کسی معاملے کی پیش بینی کرسکیں۔

یان لی کن نے کہا کہ ہم ایسے نیٹ ورک بنانا چاہتے ہیں جو اپنے مشاہدات سے سیکھیں اور ان کی بنیاد پر فوری طور پر اگلے واقعے یا مستقبل کی پیش گوئی کرسکیں۔ اگرچہ فیس بک نے اس کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں لیکن اتنا کہا ہے کہ اس ضمن میں مزید پیش رفت کی ضرورت ہے۔

فیس بک کے مطابق تصاویر اور مناظر کی بہتر شناخت کرنے کے قابل سافٹ ویئر کے ساتھ نیورل نیٹ ورک کا ملاپ کرادیا جائے تو ایک کمپیوٹر پیچیدہ تصاویر کو دیکھ کر پہچان سکتا ہے کہ ان کا موضوع کیا ہے۔ مثلاً آج کے سافٹ ویئر کسی تصویر کو اس کے خد و خال کی بنیاد پر پہچان تو سکتے ہیں لیکن وہ مبہم یا پیچیدہ مناظر میں الجھ کر رہ جاتے ہیں۔ جیسے کہ ایک ایسا منظر جو قدرے پیچیدہ ہو اور اس میں جزئیات (details) بھی زیادہ ہوں تو سافٹ ویئر یہ فیصلہ ہی نہیں کرپاتا کہ آخر اس منظر میں کیا ظاہر کیا جارہا ہے لیکن اگر اس کے پاس انسانوں جیسی عقلِ سلیم ہو تو وہ پہلے وہ اس منظر کی تمام جزئیات کو جداگانہ طور پر شناخت کرے گا اور پھر ان تمام جزئیات کو باہم مربوط (integrate) کرتے ہوئے پورے منظر کی مجموعی شناخت کا عمل سرانجام دے گا۔

نیورل نیٹ ورک ایسے مصنوعی سسٹم ہوتے ہیں جو عین انسانی دماغ کی طرز پر کام کرتے ہیں اور ان پر کئی دہائیوں سے تحقیق ہورہی ہے۔ لی کن کے مطابق نیورل نیٹ ورکس کو مشین وژن کے ساتھ ملاکر کامن سینس پیدا کیا جاسکتا ہے جس سے عام زندگی میں بہت سے فوائد حاصل ہوسکیں گے۔

اسی طرح اگر اس کے سامنے کسی منظر کی ترتیب وار تصاویر ہوں تو وہ اس پورے سلسلے کو دیکھتے ہوئے یہ پیش گوئی بھی کرسکے گا کہ اگلا منظر کیا ہونا چاہیے۔ یہ بالکل اسی طرح سے ہے جیسے کسی سافٹ ویئر یا براؤزر میں عبارت کے لیے ’’آٹو کمپلیٹ‘‘ یعنی خودکار تکمیل کی صلاحیت ہوتی ہے۔ البتہ ہر تصویر کو علیحدہ علیحدہ دیکھتے ہوئے شناخت کرنا اور پھر ممکنہ طور پر اگلی تصویر کے بارے میں پیش گوئی کرنا تحریر کے معاملے میں کہیں زیادہ پیچیدہ عمل ہے۔