خبرنامہ

مٹی کی مدد سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ایندھن میں تبدیلی

ٹورانٹو:(اے پی پی) یونیورسٹی آف ٹورانٹو کینیڈا میں ماہرین نے ہوا کی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے اسے ایندھن میں تبدیل کرنے کا ایک بالکل ہی نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے جس میں مٹی کی تشکیل کرنے والا عنصر یعنی سلیکان استعمال کیا گیا ہے۔ رکازی ایندھن (فوسل فیول) جلانا ہماری ضرورت بھی ہے اور مجبوری بھی، لیکن یہی رکازی ایندھن جلانے کے نتیجے میں ہر سال ہوا میں تقریباً 36 ارب ٹن کاربن ڈائی بھی شامل ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے زمین کا درجہ حرارت بھی مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔ ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو دھوپ کی موجودگی میں استعمال کرتے ہوئے ساری دنیا کے درخت اور پودے اپنے لیے غذا تیار کرتے ہیں اور یوں ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا خاتمہ بھی کرتے ہیں۔ مگر جنگلات کے خاتمے اور درختوں کی بے دریغ کٹائی سے ہوا صاف کرنے کا یہ عمل بھی شدت سے متاثر ہورہا ہے اور یوں زمین کی ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بھی ہر آنے والے دن کے ساتھ بڑھتی ہی جارہی ہے۔ ایسی مشینیں اور نظام موجود ہیں جو کسی کارخانے سے خارج ہونے والی گیسوں میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو الگ کرلیتے ہیں لیکن ان کا استعمال بھی خاصا کم ہے۔ اس مسئلے کا دوسرا حل زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی صورت میں ہے جس پر صرف انسانی سستی اور کاہلی کی وجہ سے درست عمل نہیں ہو پارہا۔ تیسری صورت کسی ایسے نظام کی تیاری ہے جو نہ صرف ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرے بلکہ اسے قابلِ استعمال ایندھن میں تبدیل بھی کردے۔ گزشتہ دنوں اس سمت میں بھی کچھ پیش رفت ہوچکی ہے۔ یونیورسٹی آف ٹورانٹو میں ماہرین نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ایندھن میں تبدیل کرنے کا ایک نیا طریقہ ایجاد کرلیا ہے جس میں سلیکان کا استعمال کیا گیا ہے۔ سلیکان اور آکسیجن کے ملاپ سے ’’سلیکان ڈائی آکسائیڈ‘‘ نامی مرکب وجود میں آتا ہے جسے ہم عام زبان میں ریت اور مٹی کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ سطح زمین پر سب سے عام پایا جانے والا عنصر بھی ہے جو مفت میں دستیاب ہے۔