خبرنامہ

ناسا کا عالمی خلائی اسٹیشن فروخت کرنے کا منصوبہ

ہیوسٹن:(آئی این پی) نت نئے منصوبوں کی بہتات اور کم تر بجٹ کی وجہ سے امریکی خلائی تحقیقی ادارہ ’’ناسا‘‘ اپنے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران ناسا نے اپنی ترجیحات نئے سرے سے متعین کی ہیں اور زیادہ طاقتور خلائی راکٹوں سے لے کر مریخ تک رسائی کے نئے منصوبوں پر توجہ بڑھانا شروع کردی ہے۔ ایسے میں ناسا کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو مسلسل رقم فراہم کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ اسی لیے اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خلائی اسٹیشن کسی اور کے سپرد کردیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ دنوں ناسا کے ڈپٹی ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر بِل ہل نے کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ناسا نچلے زمینی مدار میں معاشی اعتبار سے سود مند کام کرنے کی کوشش کررہا ہے، حتمی طور پر ہماری خواہش ہے کہ خلائی اسٹیشن کو کسی کمپنی یا تجارتی ادارے کے حوالے کردیا جائے تاکہ وہاں بنیادی تحقیق کا سلسلہ جاری رکھا جاسکے۔ قبل ازیں یہ فیصلہ کیا جاچکا تھا کہ عالمی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کو 2016 تک مدار سے بے دخل کرکے زمین پر گرا دیا جائے گا۔ لیکن امریکی صدر بارک اوباما نے یہ تاریخ 2020 تک بڑھادی ہے۔ یوں آئی ایس ایس کو وقتی طور پر کچھ مہلت ضرور مل گئی ہے لیکن فنڈنگ کا مسئلہ بہرحال جوں کا توں موجود ہے۔ نجی شعبے میں مختلف کمپنیوں سے ناسا کے مذاکرات کچھ عرصہ پہلے ہی شروع ہوچکے ہیں لیکن اب تک ان کے نام نہیں بتائے گئے ہیں۔ اس کے باوجود خلائی صنعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید یہ معاہدہ بوئنگ یا اسپیس ایکس میں سے کسی ایک ادارے کے ساتھ طے پاجائے کیونکہ اس وقت ان ہی دو کمپنیوں کے تیار کردہ خلائی جہازوں کی گنجائش پیدا کرنے کےلیے خلائی اسٹیشن میں نئی تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔ بادی النظر میں اس پیش رفت کا مقصد یہی نظر آتا ہے کہ ایک طرف تو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو نچلے زمینی مدار میں لمبے عرصے تک قائم رکھا جاسکے اور دوسری جانب ناسا کو دوسرے بڑے خلائی تحقیقی منصوبوں کےلیے مناسب رقم بھی میسر آتی رہے۔