خبرنامہ

وہ عادت جس نے بل گیٹس کو دنیا کا امیر ترین آدمی بنا دیا

وہ عادت جس نے بل گیٹس کو دنیا کا امیر ترین آدمی بنا دیا
لاہور:(ملت آن لائن) یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایک تحقیق میں بھی یہی دعویٰ کیا گیا تھا کہ دنیا کے امیر ترین 1200 افراد میں ایک عادت مشترک پائی گئی،اور اسی عادت کو اپنانا بل گیٹس کیلئے سود مند ثابت ہوا۔ بل گیٹس برسوں سے دنیا کے امیر ترین شخص کے اعزاز پر قابض ہیں اور زندگی میں ان کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ مطالعہ کی عادت ہے۔ بل گیٹس برسوں سے دنیا کے امیر ترین شخص کے اعزاز پر قابض ہیں اور زندگی میں ان کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ مطالعہ کی عادت ہے۔ بل گیٹس کے والد ولیم ایچ گیٹس کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ان کا بیٹا بچپن سے ہی ہر قسم کی کتاب پڑھنے کا شوقین تھا، چاہے وہ انسائیکلوپیڈیا ہو، سائنس فکشن ہو یا کسی اور موضوع پر ہو۔ بل کے والد کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوتی کہ ان کا بچہ کتابوں کا کتنا شوقین ہے مگر وہ اتنا مطالعہ کرتا تھا کہ میں نے اور اس کی ماں نے ایک اصول وضع کر لیا کہ رات کے کھانے کی میز پر کوئی کتاب نہیں ہوگی ۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایک تحقیق میں بھی یہی دعویٰ کیا گیا تھا کہ دنیا کے امیر ترین 1200 افراد میں ایک عادت مشترک پائی گئی اور وہ تھی پڑھنا۔
ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر بل گیٹس کا پورا نام ولیم ہنری گیٹس ہے جو 1955 میں واشنگٹن کے علاقے سیاٹیل میں ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے اور انہیں بچپن سے ہی کمپیوٹر چلانے اور اس کی معلومات حاصل کرنے کا جنون تھا۔ کمپیوٹر کے شوق کے باعث ہی وہ ہارورڈ یونیورسٹی کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے تاکہ اپنے کیرئیر کو آگے بڑھا سکیں۔ 1975 ء میں بل گیٹس اور ان کے دوست پال ایلن نے مائیکرو کمپیوٹر کی ابتدائی قسم الٹیئر 8800 کو تیار کیا جس کے لیے انہوں نے ایک پروگرامنگ لینگویج تیار کی جسے بیسک کا نام دیا گیا۔ اس زمانے میں ہارڈوئیر تو مارکیٹ میں متعدد دستیاب تھے مگر سافٹ وئیر کی بہت زیادہ کمی تھی اور بل گیٹس نے اسی کو دیکھتے ہوئے مائیکروسافٹ نامی کمپنی کو تشکیل دیا جس کے ذریعے ایک آپریٹنگ سسٹم ڈوز تیار کیا گیا اور آئی بی ایم کو اس کا لائسنس دیا گیا۔ 1984ء میں ان کی کمپنی مائیکرو سافٹ کا بزنس دس کروڑ ڈالرز تھا جو دو برسوں میں دوگنا بڑھ گیا۔ بل گیٹس نے لگ بھگ اپنے تمام اثاثے فلاحی کاموں کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک ادارے کے ذریعے دنیا بھر میں مختلف منصوبوں پر کام کررہے ہیں جس کا مقصد انسانیت کو بہتر بنانا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اپنے بچوں کے لیے بھی اپنے اثاثوں میں سے کچھ چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔