خبرنامہ

چیتے کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں، ماہر حیوانیات

لندن:(ملت+اے پی پی) ماہرینِ حیوانیات نے خبردار کیا ہے کہ زمین پر خشکی کا سب سے تیز رفتار جانور چیتا بہت تیزی سے تباہی کی جانب گامزن ہے اور خطرہ ہے کہ کہیں یہ صفحہ ہستی سے ناپید ہوکر ختم ہی نہ ہوجائے۔ اس کی اہم وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی سے چیتے کے مسکن (رہنے کی فطری جگہ) تباہ ہورہے ہیں۔ نئی تحقیق میں زوردیا گیا ہے کہ چیتوں کو بچانے کے لیے تمام تر کوششیں کی جائیں تاکہ انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غائب ہونے سے بچایا جاسکے۔ وائلڈ لائف کنزرویشن سوسائٹی اور زولوجیکل سوسائٹی لندن نے کہا ہے کہ گزشتہ 15 برس میں زمبابوے میں چیتوں کی تعداد 86 فیصد تک کم ہوئی ہے اور ایران میں بہت بڑی تعداد میں موجود چیتے اب گھٹ کر 50 رہ گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چیتے کو آئی یو سی این ( فطرت کے تحفظ کی عالمی تنظیم) کی مرتب کردہ فہرست میں سے زد پذیری ( ولنرایبل) کے خانے سے نکال کر معدومیت کے خطرے سے دوچار(اینڈیجرڈ) کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب دنیا کے قدرتی ماحول میں صرف 7100 چیتے موجود ہیں لیکن ان کو رہائش فراہم کرنے والا قدرتی ماحول گھٹ کر صرف 9 فیصد رہ گیا ہے۔ اسی طرح بیسویں صدی کے آغاز میں ایک لاکھ چیتے موجود تھے جب کہ وہ صرف چند ہزار رہ گئے ہیں۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ اگر ان کے مقامات اور جانور کو نہ بچایا گیا تو یہ ہمیشہ کے لیے صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیتوں کے مسکن کا 77 فیصد علاقہ ان کے تحفظ کردہ مقامات سے باہر ہے اور وہاں انسانی مداخلت موجود ہے جس کے باعث انسان اس کا بے دریغ شکار کررہا ہے اور اسے مار کر اس کے اعضا استعمال کیے جارہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ چیتوں کو پھلنے پھولنے کے لیے ایسا وسیع مقام دیا جائے جہاں کسی قسم کی کوئی انسانی مداخلت نہ ہو۔ چیتا اور افریقی جنگلی کتے کے تحفظاتی پروجیکٹ کی خاتون سربراہ کا کہنا ہے کہ چیتے کی فطرت کے کئی راز پوشیدہ ہیں اور اسی بنا پر ان کے بارے میں ٹھوس حقائق کی کمی ہے۔ ہماری تحقیق کے مطابق چیتے کو رہنے کے لیے ایک بڑی جگہ کی ضرورت ہوتی ہے۔