خبرنامہ

ڈیجیٹل کیپسول

ڈیجیٹل کیپسول
لاہور (ملت آن لائن) 16 نومبر2017ء کو امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے دنیا کی پہلی ڈیجیٹل گولی کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ اسے امریکی عوام کی صحت کے لیے مفید قرار دے کر باقاعدہ مارکیٹ کرنے کی اجازت دے گئی۔ عام کیپسول کی طرح یہ گولی دو رنگوں میں ہوگی، نیلی اور پیلی۔ ان میں فوری طور پر ہضم نہ ہونے والے انتہائی چھوٹے چھوٹے نینو سینسر لگے ہوں گے۔ گولی ہضم ہو جائے گی اور کیپسول میں لگے چھوٹے چھوٹے سینسر جسم کا رابطہ بیرونی دنیا سے قائم رکھیں گے اور ڈاکٹروں کو پیٹ میں ہونے والی تمام تبدیلیوں کی پل پل کی خبر دیں گے۔
ان گولیوں کو مریض کے پیٹ میں ڈاکٹروں کا جاسوس بھی کہا جا سکتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد شیزو فرینیا اورڈپریشن کا علاج کرنا ہے۔دوسرے ذہنی امراض کے علاج میں بھی اسے مفید پایا گیا ہے۔ اس کی مدد سے ڈاکٹر دل کی دھڑکن کی رفتار، نیند اور دیگر نفسیاتی مسائل کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کر سکیں گے۔ سائنسی ماہرین کے مطابق یہ ڈیجیٹل کیپسول دراصل نسخہ لکھنے میں ڈاکٹروںکا مدد گار ثابت ہوگا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ذہنی مریض کا اگر بروقت اور مناسب علاج نہ کیا جائے تو وہ معاشرے کے لیے خطرہ بن سکتا ہے چنانچہ یہ ڈیجیٹل کیپسول ٹیکس دہندگان پر بوجھ بنے بغیر مریضوں کو معاشرے کے لیے خطرہ بننے سے روکے گا۔
یہ کیپسول عام کمپیوٹرچپ کی طرح تانبے، سیلی کون اور میگنیشیم کے بنے ہوئے ہوں گے۔ پیٹ میں جاتے ہی یہ اپنا کام شروع کر دیں گے۔ ان کا مقصد بیماری کو ٹھیک کرنا نہیں بلکہ کسی بھی دوا یا خوراک کے بیماری اور جسم پر پڑنے والے اثرات سے ڈاکٹروں کوآگاہ کرنا ہوگا۔ اس میں موجود کیمیکلز ہمارے جسم میں موجود کیمیائی مادوں کے ساتھ ’’گھل مل‘‘ جائیں گے۔ یہ ان مادوں کے ساتھ ردعمل کریں گے اور الگ الگ غذائی مادوں میں تقسیم ہو جائیں گے۔ یہ پیٹ میں سے مرض کے بارے میں سگنل جاری کریں گے۔ ان کیپسولز کی مدد سے ڈاکٹروں کو یہ پتہ چلے گا کہ مرض کے خاتمے میں گولیاں کوئی اثر کر رہی ہیں یا نہیں ،یا کہ مریض کو کتنی مقدار میں گولی کی ضرورت تھی اور اس نے کتنی مقدار میں کھائی، کم کھائی یا زیادہ، کم اور زیادہ کھانے کے منفی یا مثبت اثرات کیا تھے؟۔
یہ کیپسول کسی امریکی ماہرنے نہیں ،بلکہ جاپانی کمپنی نے بنایا ہے۔ کہاجاتا ہے کہ امریکہ میں ذہنی امراض کا بروقت علاج نہ ہونے سے امریکی عوام پر 100 ارب ڈالر کا اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ ڈیجیٹل کیپسول کی ایجاد سے اس میں کمی آئے گی۔ نیو یارک ٹائمز میں ڈاکٹر پیٹر گریمر نامی سائیکیٹرسٹ نے اس گولی کو ذہنی امراض کے علاج میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔اس سے ذہنی امراض کے علاج میں انقلابی تبدیلیوں کا امکان ہے۔