خبرنامہ

کروڑوں خلائی تصاویر پر مشتمل آسمان کا سب سے تفصیلی نقشہ جاری

ہوائی:(ملت+اے پی پی) امریکی ریاست ہوائی میں بین الاقوامی فلکیاتی مرکز سے وابستہ کئی ممالک کے ماہرین نے برسوں کی محنت کے بعد اس جگہ سے نظر آنے والے آسمان کا تفصیلی نقشہ بنایا ہے جسے اب تک خلائی اجسام کی سب سے بڑی ڈجیٹل تصویر کہا جاسکتا ہے ۔ چار سال کی کوشش سے اس تصویر میں ہوائی کے آسمان پر دکھائی دینے والا ایک ایک جرمِ فلکی نمایاں ہے ۔ کروڑوں تصاویر پر مشتمل اس منظر کو ایک ساتھ اپنے مکمل ریزولوشن پر چھاپا جائے تو یہ کم ازکم ڈھائی کلومیٹر لمبا اور اتنا ہی چوڑا ہوگا! منصوبے کو پینورامک سروے ٹیلی اسکوپ اینڈ ریپڈ رسپونس سسٹم کا نام دیا گیا ہے جسے مختصراً ’ پین اسٹارز‘ کہا جاسکتا ہے۔ اس میں اربوں ستاروں، کہکشاؤں، گیسی بادلوں اور متعلقہ سیاروں کو دیکھا جاسکتا ہے اور اس کا آن لائن ڈیٹابیس عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ ماہرین نے ہوائی کی ایک پہاڑی پر نصب 1.8 میٹر قطر کی دوربین سے یہ ساری تصاویر لی ہیں۔ تصاویر دکھائی دینے والے آسمان کے ہر چھوٹے اور بڑے اجسام پر مشتمل ہیں اور توقع ہے کہ ان پر غور کرنے سے مزید حیرت انگیز دریافتیں سامنے آئیں گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پین اسٹارز سروے میں ایک دو نہیں بلکہ تین ارب اجسام دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس کی ہائی ریزولوشن (تفصیلی) تصاویر کے لیے کمپیوٹر پر دو پی ٹا بائٹس ڈیٹا کی جگہ نکالی گئی ۔ یعنی اس تصویر کا ڈیٹا ایک ارب سیلفیوں یا وکی پیڈیا کی تمام معلومات سے بھی 100 گنا زیادہ ہے۔ اس خلائی منظرنامے میں ناسا، ڈرہام یونیورسٹی، کوینز یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ہوائی نے وسائل و تعاون فراہم کیا ہے اور اس کام میں درجنوں ماہرین نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے دن رات محنت کی ہے۔ اس ڈیجیٹل تصویر سے دوردراز خلا میں دھماکے اور زمین سے قریب نئے آوارہ سیارچے بھی دریافت ہوئے ہیں۔ پین اسٹار منصوبے کے سربراہ اسٹیفن اسمارٹ کے مطابق ماہرین اور سائنسداں اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زبردست نئی دریافتیں کرسکیں گے جس کا مکمل ڈیٹا عوام کے لیے حاضر ہے جو کمپیوٹر کی کھڑکی سے آسمان کے ایک بڑے حصے کا نظارہ فراہم کررہا ہے۔ سروے میں ایک ہی جگہ کی بار بار تصاویر بھی لی گئیں ہیں تاکہ تیزی اور آہستگی سے حرکت کرنے والے اجرامِ فلکی کو نوٹ کیا جاسکے۔ اب اس کا ڈیٹا اور تصاویر ایک سرچ ایبل انجن میں پیش کردیا گیا ہے۔ پین اسٹارز کے ذریعے کیوپر بیلٹ میں بعض نئی دریافتیں ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری اپنی کہکشاں (ملکی وے) میں موجود گیس اور گرد کو تھری ڈی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس میں پھٹنے والے ستارے بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ 2017 کے وسط میں سروے کا دوسرا حصہ ریلیز کیا جائے گا۔ فی الحال اسے پین اسٹار کی ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔