پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ روز کی طرح آج بھی مندی کا رجحان جاری ہے اور کراچی اسٹاک ایکسچیج (کے ایس ای) 100 انڈیکس میں مزید 888 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔
کاروباری روز کے دوران اسٹاک مارکیٹ کا آغاز 39 ہزار 6 سو 7 پوائنٹ کے ساتھ ہوا تھا کہ دیکھتے ہی دیکھتے اس میں کمی آئی۔
دن کے وسط تک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 888 پوائنٹس کی کمی ہوچکی تھی، اور انڈیکس 38 ہزار 7 سو 19 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ چکا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی) کی جانب سے 30 نومبر کو مانیٹری پالیسی کے اعلان کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں کمی دیکھنے میں آئی۔
واضح رہے کہ رواں برس 17 اگست سے 22 نومبر تک کے ایس ای 100 انڈیکس میں مجموعی طور پر ایک ہزار 5 سو 73 پوائنٹس کی کمی ہوئی تھی جو تقریباً 3.8 فیصد تھی۔
خیال رہے کہ پاکستان کی حکومت معیشت کو بہتری کی جانب لے کر جارہی ہے جبکہ ملک میں سیاسی صورتحال میں بھی مسائل دکھائی نہیں دیتے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں 13 سو پوائنٹس کی کمی ہوئی تھی تاہم دن کے اختتام تک اس میں کچھ بہتری دیکھنے میں آئی تھی، لیکن دن کا اختتام 40 ہزار پوائنٹس کی کمی پر ہی ہوا تھا۔
ادھر ڈالر کی بھی پاکستانی روپے کے مقابلے میں اونچی اڑان جاری ہے جس میں آج ٹریڈنگ کے دوران تقریباً 80 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔
انٹر بینک میں ڈالر کی قدر 138.3 جبکہ اوپن مارکیٹ میں 138.8 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دالوں میں 10 سے 15 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ پہلے سے موجود اسٹاک کی وجہ سے ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہول سیل میں اگر اتنے روپے کا اضافہ ہوا ہے تو ریٹل مارکیٹ میں اس سے بھی زیادہ اضافہ دیکھنے میں آسکتا ہے۔
کراچی چیمبرز آف کامرس کے سابق صدر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا معاملہ انتہائی تشویش ناک ہے، اس لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں لوگوں کی دکانیں گرانے کے اثرات معیشت پر دکھائیں جو بہت ہی زیادہ منفی ہوں گے، جبکہ امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہونے کا خدشہ ہے۔