خبرنامہ

اسٹیٹ لائف انشورنس میں اربوں روپے کی خوردبرد کا خدشہ

کراچی:(ملت+اے پی پی) اسٹیٹ لائف انشورنس نے مالیاتی شفافیت یقینی بنانے اور پالیسی ہولڈرز کے حقوق کے تحفظ کیلیے جاری کی جانے والی سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کی دھجیاں بکھیردی ہیں۔ ڈھائی سال گزرنے کے باوجود لاوارث پالیسیاں کی تفصیل جاری نہیں کی جس سے لاوارث پالیسیوں کی مد میں جمع کی جانے والی اربوں روپے کی رقوم میں خوردبرد کا خدشہ ہے۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مئی2014میں تمام انشورنس کمپنیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ ایسی انشورنس پالیسیوں جوکسی بھی وجہ سے معطل کردی گئی ہوں یا ان کی مدت مکمل ہونے کے باوجود پالیسی ہولڈرز یا ان کے نامزدکردہ ورثا نے رابطہ نہ کیا ہو ایسی پالیسیوں کی تمام تر تفصیلات انشورنس کمپنی کی مکمل اور تازہ ترین ویب سائٹ پرجاری کی جائیںساتھ ہی لاوارث پالیسیوں کو ڈیل کرنے والے متعلقہ افسران کے نام بھی ویب سائٹ پر جاری کیے جائیں تاکہ پالیسی ہولڈرزیا ان کے ورثا پالیسیوں کا کلیم اور اپنی جمع کرائی گئی رقوم حاصل کرسکیں تاہم ملک میں بیمہ انشورنس کی سب سے بڑی اور سرکاری انشورنس کمپنی اسٹیٹ لائف انشورنس نے ہی سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن کی ان ہدایات کو مکمل طور پر نظراندازکردیا ہے۔ اسٹیٹ لائف انشورنس کی لاوارث پالیسیوں کی تعداد ہزاروں جبکہ ان پالیسیوں کی مد میں جمع کرائی جانے والی رقوم کروڑوں روپے بنتی ہے اور اسٹیٹ لائف انشورنس اس رقوم کو انویسٹ کرکے کروڑوں روپے کا منافع کمارہی ہے اس طرح منافع اور اصل رقم ملا کر لاوارث پالیسیوں کی رقم اربوں روپے بنتی ہے جس سے اسٹیٹ لائف انشورنس تواتر کے ساتھ رئیل اسٹیٹ منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہی ہے اور اس رقم کے اصل حق دار اور ورثا اپنے جائز حق سے محروم ہیں۔ اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کی جانب سے سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمپنی کی جانب سے متعدد یاددہانیوں کے باوجود لاورث کلیمزکی تفصیلات جاری نہ کیے جانے سے بھاری مالیت کی یہ رقوم خوردبردہونے کا خدشہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے اعلیٰ افسران اور سربراہان کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ یاد رہے کہ انتظامی اخراجات میں مسلسل اور بے تحاشہ اضافے کے باعث پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے پاکستان اسٹیٹ لائف انشورنس کو سفید ہاتھی قرار دیا جاچکا ہے۔