خبرنامہ

انفرا اسٹرکچر کیلیے پہلی بڈ موصول

اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم (آئی ٹی ٹی ایم ایس) پروجیکٹ کے تحت طور خم اور چمن بارڈر کراسنگ پوائنٹ پر انفرااسٹرکچرکی تعمیر کے لیے پہلی درخواست (بڈ) موصول ہوگئی ہے۔ اس ضمن میں ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق طور خم اور چمن بارڈر کراسنگ پوائنٹ پر انفرااسٹرکچرکی تعمیرات 34کروڑ 80 لاکھ روپے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پروجیکٹ کا اہم ترین حصہ ہے، البتہ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے لیے صرف نیشنل لاجسٹک سیل(این ایل سی)کی جانب سے بڈ جمع کروائی گئی ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پروجیکٹ ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے شروع کیا جارہا ہے لہٰذا نیشنل لاجسٹک سیل کی جانب سے اس منصوبے کے اہم حصے کے لیے دی جانے والی بڈ کا ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایف بی آر کی مشترکہ ٹیم جائزہ لے گی، اس کے بعد اس کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم اور چمن کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ کے فروغ اور ٹریفک کے بہائو میں بہتری لانے کے لیے طور خم اور چمن بارڈر کراسنگ پوائنٹ پر انفرااسٹرکچرکی تعمیر انتہائی ضروری ہے اور اس انفرااسٹرکچر کی تعمیر سے مذکورہ دونوں بارڈر کراسنگ پوائنٹس کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت اشیا کی ترسیل میں تیزی آئے گی جبکہ انفرااسٹرکچر کی تعمیر اس لیے بھی بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ زمین کے حصول میں رکاوٹوں اور مشکلات کے باعث اسمگلنگ کی روک تھام اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے متعارف کروایا جانے والاانٹرگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کابطور مجموعی منصوبہ تعطل کا شکارہے۔ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے منٹس آف میٹنگ پر مشتمل دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے چیئرمین کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وفاقی بجٹ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پروجیکٹ سمیت دیگر منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر68کروڑ70 لاکھ روپے مختص کیے ہیں جس میں سے34کروڑ 80 لاکھ روپے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پروجیکٹ کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور اس منصوبے میں طور خم،چمن اور واہگہ پر قائم بارڈرز کسٹمز اسٹیشن کی اپ گریڈیشن اور بہتری بھی شامل ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 34کروڑ 80 لاکھ روپے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پروجیکٹ کے پی سی ون کی منظوری کے بعدایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی)کی طرف سے بھی اس منصوبے کے لیے گرانٹ کی فراہمی کی منظوری دی جاچکی ہے تاہم چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ اس منصوبے کے لیے زمین کے حصول کے ایشوز چل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ اس منصوبے کے لیے زمین کے حصول سے متعلقہ ایشوز حل ہونے کے بعد ہی اس منصوبے پر کام شروع ہوسکے گا لیکن اس منصوبے کے لیے درکار زمین کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کو زمین کے حصول میں رکاوٹوں اور مشکلات کے باعث اسمگلنگ کی روک تھام اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے متعارف کروایا جانے والا34کروڑ 80 لاکھ روپے مالیت کا انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کا منصوبہ تعطل کا شکار ہے اور اس منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے اے ڈی بی کی گرانٹ بھی استعمال نہیں ہوپارہی ہے۔ البتہ توقع ہے کہ اب یہ معاملہ جلد حل ہوجائے گا اور اس منصوبے کی تکمیل کے لیے کام تیزی کے ساتھ شروع ہوسکے گا۔ علاوہ ازیں ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ 50 ارب روپے کے کنٹینر اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کی روک تھام کے ساتھ بہتر بارڈر مینجمنٹ و اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پروجیکٹ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور اس منصوبے پر کام بھی بڑی تیزی کے ساتھ شروع کیا گیا۔ دستاویزی کام مکمل کرنے کے بعد پی سی ون کی منظوری ہوئی اور ساتھ ہی اے ڈی بی نے بھی گرانٹ کی منظوری دیدی ہے۔ البتہ زمین کے حصول میں دشواری اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بن گئی ہے جسے حل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں لہٰذا ان حالات میں طور خم اور چمن بارڈر کراسنگ پوائنٹ پر انفرااسٹرکچرکی تعمیر ات 34کروڑ 80 لاکھ روپے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پروجیکٹ کا اہم ترین حصہ ہے اور جب تک یہ انفرااسٹرکچر ڈیولپ ہوگا، اس وقت تک انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پروجیکٹ کے لیے درکار زمین کے حصول کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔