خبرنامہ

بجلی گھروں کو ایل این جی پر چلانے کی پالیسی ، آئل کمپنیوں میں تشویش

بجلی گھروں کو ایل این جی پر چلانے کی پالیسی ، آئل کمپنیوں میں تشویش
کراچی:(ملت آن لائن) حکومت کی جانب سے بجلی گھروں کو تیل کے بجائے ایل این جی پر چلانے کی پالیسی کے باعث مقامی ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے جبکہ مقامی فرنس آئل کی خریداری بند ہونے کے باعث متعدد ریفائنریوں کے آپریشنز معطل ہونے کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ دوسری جانب آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے وزارت توانائی سے موجودہ صورتحال پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ حکومت کی جانب سے بجلی گھروں کو فرنس آئل کے بجائے ایل این جی پر چلانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جس سے نہ صرف مقامی ریفائنریوں میں فرنس آئل کے سٹاکس بڑھ گئے ہیں بلکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور خاص طور پر پی ایس او بھی در آمدی فرنس آئل کی فروخت نہ ہونے کے باعث مشکلات کا شکار ہوگئی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بائیکو ریفائنری کا یونٹ ٹو پہلے ہی بند ہے اور مقامی طور پر تیار کردہ فرنس آئل فروخت نہ ہونے کی صورت میں بائیکو ریفائنری یونٹ ون بھی بند ہونے کا خدشہ ہے ۔
اس وقت بھی بائیکو کی سنگل پوائنٹ مورنگ پر فرنس آئل کے دو جہاز لنگر انداز ہیں ، پارکو اور نیشنل ریفائنری کے پاس بھی چودہ روز کے فرنس آئل کا سٹاک موجود ہے جبکہ پاکستان ریفائنری اور سٹک ریفائنری کے صورتحال اس سے کچھ مختلف نہیں ہے ، دوسری جانب پی ایس او کے پاس فرنس آئل کے موجودہ سٹاک کی مقدار 1 لاکھ 44 ہزار ٹن بتائی جاتی ہے ، پی ایس او کا ایک فرنس آئل کا جہاز 71 ہزار میٹرک ٹن پراڈکٹ کے ساتھ کراچی بندر گاہ پر موجود ہے جبکہ ایک اور جہاز فجیرہ کی بندرگاہ پر کراچی روانگی کا منتظر ہے ۔
آئل سیکٹر نے اس صورتحال کو مقامی ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلئے انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی توجہ مکمل طور پر ایل این جی کی درآمد پر دکھائی دیتی ہے جبکہ قطر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ برسوں میں ایل این جی کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے ، ملک میں ایل این جی کے دو ٹرمینل آپریشنل ہیں جبکہ سال 2019 تک مزید دو این ایل جی ٹرمینل آپریشنل ہوجائینگے ۔ آئل سیکٹر کا کہنا ہے کہ بجلی گھروں کو فرنس آئل کی خریداری سے روکنے کے نتیجے میں ریفائنریوں کے آپریشنز متاثر ہوسکتے ہیں جو کہ سٹریٹجک لحاظ سے بھی ملک کیلئے سود مند نہیں ۔