خبرنامہ

بلڈرزوڈیولپرز نے سرمایہ باہرمنتقل کرنے کی دھمکی دے دی

کراچی:(ملت+ اے پی پی) سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن کی تعمیراتی شعبے کو جکڑنے کے لیے قانون سازی کے خلاف ایسوسی ایشن آف بلڈرزاینڈ ڈیولپرز کے اراکین نے اپنی کاروباری سرگرمیوں کو بیرون ملک منتقل کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے سینئر وائس چیئرمین عارف یوسف جیوا نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے تعمیراتی شعبے میں ملکی بلڈرزاینڈ ڈیولپرز ہی متحرک ہیں جنہیں ایس ای سی پی ریگولیٹ کرنے کی آڑ میں جکڑنے کی کوششیں کر رہی ہے اور اسٹیٹ بینک کواس ضمن میں پالیسی مرتب کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے لیکن تعمیراتی صنعت اس اقدام کو مستردکرتی ہے لہٰذا حکومت کے لیے انتباہ ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی نہیں کرے گی تو مقامی بلڈرزاینڈ ڈیولپرز اپنا سرمایہ بیرون ممالک منتقل کردیں گے۔ انہوں نے اس امرپرافسوس کا اظہار کیا کہ ایس ای سی پی قواعد و ضوابط سے متعلق جس طرح جھوٹ کا سہارالے رہی اس سے واضح طور پریہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ ادارہ خاص مشن کے تحت نہ صرف تعمیراتی صنعت بلکہ اس سے منسلک 100 سے زائد دیگرشعبوں کی صنعتوں کوبھی تباہ کرنا چاہتا ہے، ملکی معیشت کے غیرمنظم شعبوں کو منظم بنانا اگرچہ حکومت کی ذمے داری ہے لیکن حکومت اور پالیسی سازوں کو اس بات کوبھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے کہ شعبہ جاتی بنیادوں پرمقامی صنعتوں کاتحفظ بھی انہی کی ذمے داری ہے، ایس ای سی پی معاش دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوگئی ہے جس کاحکومت کوفوری طور پر نوٹس لینے کی ضرورت ہے ورنہ آباد یہ تصورکرے گی کہ حکومت ازخودپاکستان کی تعمیراتی صنعت کوتباہ کرنے کے درپے ہے تاکہ یہ شعبہ مجبورہوکر اپنا سرمایہ دبئی ودیگر ممالک میں منتقل کرے۔انہوں نے کہا کہ آباد نے کبھی بھی تعمیراتی شعبے پرٹیکس نافذ کرنے کی مخالفت نہیں کہ بلکہ آباد خود ہی تعمیراتی صنعت پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دے چکی ہے جسے وفاقی وزیر خزانہ نے بھی سراہا ہے، یہ فکسڈ ٹیکس بلڈرز اور ڈیولپرز کے دیگر ٹیکسوں کے علاوہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایس ای سی پی کی جانب سے پیدا کردہ اس نئے بحران کی وجہ سے بلڈرز اینڈ ڈیولپرز اضطراب سے دوچار ہوگئے ہیں اور وہ ان حالات میں اپنے نئے تعمیراتی منصوبوں کو بھی عملی شکل دینے سے گریز کررہے ہیں لہٰذا وفاقی حکومت متعلقہ اتھارٹیز کو ایسے قوانین متعارف کرانے سے باز رکھے جس سے معیشت متاثر ہورہی ہوں۔