خبرنامہ

جمہوری حکومتوں کے غیر ملکی قرضے مشرف دور سے 350 فیصد زیادہ

کراچی:(ملت+اے پی پی) عوامی فلاح و بہبود اور ترقی کے دعوے کرنیوالی منتخب جمہوری حکومتوں کے دور میں عوام پر غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں آمرانہ دور حکومت کے مقابلے میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کی دو حالیہ منتخب جمہوری حکومتیں عوام پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ مسلط کرنے میں آمرانہ دور حکومت سے بھی بھاری ثابت ہوئی ہیں۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے 9سالہ دور اقتدار میں غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں 8ارب ڈالر جبکہ یکے بعد دیگرے 2 منتخب جمہوری حکومتوں کے حالیہ ادوار میں مجموعی طور پر 28ارب 84کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لحاظ سے بھی دونوں منتخب جمہوری حکومتیں مل کر بھی آمرانہ دور حکومت کا مقابلہ نہیں کرسکیں۔ مشرف دور حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 10ارب ڈالر جبکہ حالیہ 2 جمہوری حکومتوں کے دونوں ادوار میں کل ملاکر ساڑھے آٹھ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس میں زیادہ تر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضوں پر مشتمل ہے۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور حکومت کے مقابلے میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں کے حالیہ ادوار کے دوران عوام پر غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں 28ارب 84کروڑ 60لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2008تک پاکستان کے مجموعی غیرملکی قرضوں کی مالیت 45ارب 79کروڑ 20لاکھ ڈالر تھی اس مالیت میں مشرف دور حکومت کے 9سالہ دور اقتدار میں غیرملکی قرضوں کی مالیت میں 8ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ حالیہ جمہوری حکومتوں کے 8سالہ دور میں غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں 28ار 84کروڑ 60لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران غیرملکی قرضوں میں 15ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور اس عرصے میں قرضوں کا بوجھ 45ارب 79کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 60ارب 90کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ ن لیگ کی حکومت نے اس تسلسل کو جاری رکھا اور حکومت کے پہلے 3 سال کے دوران ستمبر 2016کے اختتام تک غیرملکی قرضوں کا بوجھ 13ارب 74کروڑ ڈالر اضافے سے 74ارب 63کروڑ ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے جس وقت اقتدار سنبھالا قومی خزانے میں ایک ارب 37کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ موجود تھا جو مشرف دور کے اختتام تک 10ارب ڈالر اضافے سے 11ارب 15کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس کے مقابلے میں حالیہ دو جمہوری حکومتوں کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں اب تک صرف 8.5ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس میں سے زیادہ تر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضوں پر مشتمل ہے۔