واشنگٹن ۔ (ملت آن لائن) عالمی بینک نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں انتہائی غربت کی شرح میں کمی کے باوجود اب بھی نصف کے قریب آبادی 5.50 ڈالر یومیہ سے کم آمدنی کی حامل ہے جبکہ امیر ممالک میں بھی غربت کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ورلڈ بینک کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والی ششماہی رپورٹ کے مطابق غربت کے حوالے سے پسماندہ ملکوں کا بغور جائزہ لیا گیا بالخصوص انتہائی غربت کے حامل ان علاقوں پر بھی غور کیا گیا جہاں یومیہ آمدنی 1.90 ڈالر سے بھی کم ہے تاہم ان میں حالیہ سالوں کے دوران بہتری آئی ہے۔غربت کے معیار میں بہتری کے تحت اب بھی دنیا میں غریبوں کی تعداد ناقابل قبول حد تک زیادہ ہے، تاہم اقتصادی ترقی کے غیر معمولی ثمرات مختلف خطوں اور ممالک میں دیکھنے میں آئے،حالیہ سالوں میں ہونے والی ترقی سے دنیا بھر میں 2013 ء سے 2015 ء کے درمیان غریب افراد کی تعداد 68 ملین (6 کروڑ 80 لاکھ) افراد کی کمی ہوئی ہے جو کہ تھائی لینڈ یا برطانیہ کی آبادی کے برابر ہے۔بینک کا کہنا ہے کہ دنیا میں غریب افراد کی تعداد میں کمی کے باوجود ہوسکتا ہے کہ 2030 ء تک غریب افراد کی تعداد کل آبادی کے 3 فیصد سے کم کی سطح پر لانے کا ہدف حاصل نہ کیا جاسکے،انتہائی غربت چند ملکوں تک محدود رہ گئی ہے اور غربت کے خاتمے کی رفتار میں جلد تیزی آئے گی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 1990 ء سے 2015ء کے دوران غربت کی شرح 67 فیصد سے کم ہوکر 46 فیصد پر آگئی تاہم ان میں سے اکثریت کی یومیہ آمدنی اب بھی 5.50 ڈالر سے کم ہے۔بینک نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ 2015 ء تک انتہائی غربت کی شرح کم ہوکر 10 فیصد تک آگئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین کی ترقی کے باعث مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطوں میں غربت کی شرح 60 پوائنٹ کم ہوکر 35 فیصد پر آگئی ہے تاہم ان خطوں میں ترقی کی رفتار درمیانے درجے کی ہونے کے باعث ہوسکتا ہے کہ غربت کے خاتمے کی یہ شرح برقرار نہ رہ سکے۔سب سے زیادہ غربت صحرائے صحارا کے ملکوں میں ہے جہاں کل آبادی کا 84.5 فیصد حصہ اب بھی 5.50 ڈالر یومیہ سے کم اجرت کما رہا ہے ۔رپورٹ کے مطابق دوعشرے قبل عالمی آبادی کا 60 فیصد حصہ کم آمدنی کے حامل ملکوں میں رہائش پذیر تھا جس کی شرح 2015 ء میں کم ہوکر کل آبادی کے 9 فیصد کے برابر رہ گئی۔