کراچی:(ملت+اے پی پی) وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے اضطراب کی فضا ختم اور جائیدادوں کی تجارتی سرگرمیوں کو معمول پر لانے کی غرض سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ وفاقی وزارت خزانہ نے باہمی مشاورت کے ساتھ مجوزہ ایمنسٹی اسکیم کا ابتدائی مسودہ بھی مرتب کرلیا ہے، امکان ہے کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار کی منظوری سے ان کی آئی ایم ایف ورلڈ بینکوں اجلاس میں شرکت کے بعد امریکا سے واپسی کے بعد اسکیم کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے گا۔ مجوزہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت اراضیوں کے ڈی سی اور نوٹیفائی ریٹس کے درمیان فرق کو 3 تا4 فیصد ٹیکس وصول کرکے قانونی حیثیت دے دی جائے گی، مجوزہ ایمنسٹی اسکیم سے استفادے کی مدت 4 تا 6 ماہ ہوگی جس کے بعد اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ریئل اسٹیٹ سیکٹرسے مرحلہ وار بنیادوں پر مروجہ ٹیکسوں کی وصولیاں کی جائیں گی۔ ایف بی آر نے تخمینہ لگایا ہے کہ ملک میں سالانہ کھربوں روپے مالیت کی جائیدادوں کی خریدوفروخت ہوتی ہے لیکن ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی جانب سے اراضیوں کی حقیقی ویلیو کے برعکس انتہائی معمولی قدر کو ظاہر کرتے ہوئے ریونیو کی محدود پیمانے پرادائیگیاں ہورہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایف بی آر نے اپنے ریونیو اہداف کو پورا کرنے کے لیے مقامی ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے، ایف بی آرکا موقف ہے کہ وہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں90 فیصد غیرمنظم سرمایہ کاری کو منظم بنانا چاہتا ہے۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے بعض نمائندوں نے مجوزہ ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسکیم سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے حقیقی اسٹیک ہولڈر کم جبکہ غیرمتعلقہ عناصر اور وسیع کالے دھن کے حامل بڑے سرمایہ کار زیادہ مستفید ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کو بعد ازبجٹ اس حقیقت کا ادراک ہوگیا ہے کہ اعلان کردہ وفاقی بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے حوالے سے کیے گئے اقدامات سے ملک بھر میں جائیدادوں کی خریدوفروخت کی سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں اور ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں اعتماد کے فقدان کے سبب اسٹیک ہولڈرز غیریقینی کیفیت سے دوچار ہوگئے ہیں۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کا کہنا ہے کہ مجوزہ ایمنسٹی اسکیم کے نتیجے میں اضطراب میں کمی ضرور ہوگی اور منجمد کاروباری سرگرمیاں بحال ہوسکیں گی لیکن مجوزہ اسکیم کی مدت ختم ہونے کے بعد حکومت کو چاہیے کہ وہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ریونیو کی وصولیاں بڑھانے کے لیے سخت ایکشن لینے کے بجائے اپنے بجٹ اقدامات و پالیسیوں کا ازسرنوجائزہ لیتے ہوئے اس شعبے کے لیے 1سالہ رعایتی مدت فراہم کرے اور پھر بجٹری اقدامات کو بتدریج رائج کیا جائے۔