خبرنامہ

روئی کی درآمد پر ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ

روئی کی درآمد پر ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:(ملت آن لائن) وفاقی حکومت نے با اثر ٹیکسٹائل ملز مالکان کے دباؤ پر کپاس کی درآمد پر عائد رکاوٹیں ہٹانے اور ٹیکسوں سے مکمل چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت تجارت و ٹیکسٹائل نے ٹیکسٹائل ملز مالکان کے دباؤ پرکپاس کی درآمد پر ٹیکسوں سے مکمل چھوٹ دینے کی سمری تیار کرلی ہے جسے حتمی منظوری کے لیے وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اس وقت کپاس کی درآمد پر مجموعی طور پر مختلف قسم کے 9فیصد ٹیکسز عائد ہیں جس میں 3 فیصد کسٹمز ڈیوٹی، 3 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور 3 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہے۔ تاہم اب وزارت تجارت کی جانب سے ٹیکسوں سے مکمل استثنیٰ کی تجویز تیار کی گئی ہے مگر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کیے جانے کا امکان ہے کہ کیونکہ کپاس کی درآمد پر کسٹمز اور سیلز ٹیکس چھوٹ دینے سے ٹیکسوں کی مد میں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اگر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے کپاس کی درآمد پر عائد رکاوٹیں ختم کرنے کی منظوری دی جاتی ہے تو بھارت اور امریکا سے کپاس کی 15 سے 20 لاکھ گانٹھیں درآمد کیے جانے کی توقع ہے۔
اپٹما ذرائع کے مطابق کپاس کی پیداوار ملکی ضروریات پوری کرنے کیلیے ناکافی ہیں، اس لیے کپاس کی درآمد کے سوا کوئی چارہ نہیں، اس کیلیے ضروری ہے کہ ہر قسم کے ٹیکس سے مکمل چھوٹ بھی دی جائے۔
ادھر ٹیکسٹائل مالکان کا موقف ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مقامی سطح پر پیدا ہونے والی کپاس صنعتی ضروریات پوری نہیں کر پا رہی اور انڈسٹری کو اپنے آرڈر پورے کرنے کیلیے مزید کپاس درکارہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مقامی کپاس کا معیار بھی کافی متاثر ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر نے فری مارکیٹ میکنزم کا بھی مطالبہ کیاہے تاکہ مزید سہولتیں حاصل کی جا سکیں۔
ذرائع نے بتایاکہ وزارت تجارت بااثر ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے دباؤ کے پیش نظر یہ فیصلہ کر رہی ہے تاہم اس فیصلے کے مقامی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ کپاس کے کاشت کاروں کو مناسب قیمت نہ ملنے کے باعث ملک میں کپاس کی کاشت پہلے ہی کم ہوتی جا رہی ہے اور کپاس کی درآمد پر ٹیکسوں کی چھوٹ ملنے سے مقامی فصل اور اس سے منسلک افراد پر منفی اثرات پڑیں گے اور مستقبل میںملک کے اندر کپاس کی کاشت مزید کم ہوجائیگی۔