اسلام آباد (ملت + آئی این پی) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ برآمدات، سرمایہ کاری اور ترسیلات میں کمی کے سبب سال رواں کا تجارتی خسارہ کم از کم پچیس ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ حکومت نے 2016-17 کیلیئے تجارتی خسارے کا اندازہ 20.5 ارب ڈالر لگایا تھا مگر ابتدائی چار ماہ میں ہی یہ 9.3 ارب تک جا پہنچا ہے اور اگر نقصان اسی حساب سے جاری رہا تو یہ 27.9 ارب ڈالر ہو جائے گاجو حکومت اور آئی ایم ایف کی توقعات سے بہت زیادہ ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سال رواں کے ابتدائی چار ماہ میں تجارتی خسارہ 9.3 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے جو گزشتہ سال کے ابتدائی چار ماہ سے بائیس فیصد زیادہ ہے ۔ ان چار ماہ کے دوران برآمدات میں 6.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ امپورٹ بل میں 8.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بڑھتی درآمدات پر قابو پانے کیلیئے کوشش نہ کی گئی تو مسائل میں اضافہ ہو گا۔ حکومت کی سال رواں کیلیئے برآمدات کا ہدف 24.75 ارب ڈالر مقرر کیا تھا جسے حاصل کرنا ناممکن ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 45.2 ارب ڈالر رکھا گیا ہے جس میں اقتصادی راہداری کی وجہ سے مزید اضافہ ممکن ہے۔بعض اندازوں کے مطابق اقتصادی راہداری کی وجہ سے پاکستان کے امپورٹ بل میں گیارہ فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے سے قبل برآمدات 24 ارب ڈالر سے زیادہ تھیں جو گزشتہ ہر سال مسلسل گرتی جا رہی ہیں اور گزشتہ سال یہ 20.8 ارب ڈالر کی سطح تک گر گئی ہیں۔ستمبر میں وزیر اعظم نے برآمدات میں اضافہ اور اس شعبے کے مسائل کے حل کیلیئے ایک کمیٹی بنا کر اسے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا مگر اس سمت میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ہے جو حیران کن ہے۔