کراچی: چین اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے بڑے پیمانے پر اشیا کی درآمد، انڈرانوائسنگ اور ڈمپنگ پاکستانی صنعت کو نگل رہی ہیں جس سے بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع کم ہونے کے ساتھ حکومت کو محصولات اور برآمدات میں کمی کی وجہ سے زرمبادلہ کے نقصان کا سامنا ہے۔
پاکستان بزنس کونسل کی پاکستانی ٹریڈ اور مینوفیکچرنگ سے متعلق جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چینی کاغذ اور بورڈ کی ڈمپنگ کی وجہ سے مقامی صنعت سخت دباؤ کا شکار ہے، سال 2015کے دوران مقامی سطح پر پیپر اور پیپر بورڈ کی پیداوار میں 39فیصد کمی ہوئی جبکہ درآمدات کے حجم میں 7.25فیصد اضافہ ہوا، مقامی پیداوار 5لاکھ 66ہزار ٹن جبکہ درآمدات 6لاکھ 40 ہزار ٹن رہی، توانائی کا بحران بھی پیپر انڈسٹری کی مشکلات کا سبب بنا ہوا ہے، دوسری جانب چین سے پیپر اور پیپر بورڈ کی بڑے پیمانے پر درآمدات اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ چین سے سستی پیپر مصنوعات ڈمپنگ پرائس پر پاکستان میں امپورٹ کی جارہی ہیں۔
افغان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ طے پانے کے بعد سے پاکستان میں پیپر اور پیپر بورڈ کی درآمد بڑھ رہی ہے جبکہ مقامی پیداوار میں سال بہ سال کمی ہورہی ہے، پاکستان میں الیکٹرک موٹر سازی کی صنعت بھی چین اور افغانستان سے بڑے پیمانے پر درآمدات کا شکار ہے، سال 2015 کے دوران الیکٹرک موٹرز کی مقامی مینوفیکچرنگ 14.7فیصد کم ہوئی اور مقامی سطح پر صرف 8293موٹریں تیار کی گئیں جبکہ صرف افغان ٹرانزٹ کے ذریعے درآمد ہونے والی موٹروں کی تعداد میں 30ہزار 489یونٹس کا اضافہ ہوا، پاکستان کو الیکٹرک موٹرز برآمد کرنے والے ملکوں میں بھی چین سرفہرست ہے، پاکستان کو الیکٹرک موٹرز کی ایکسپورٹ میں چین کا شیئر 2014میں 47.7فیصد تھا جو 2015میں بڑھ کر 55.4فیصد تک پہنچ گیا۔
پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والا آٹو سیکٹر بھی گاڑیوں کی بڑے پیمانے پر درآمد سے دباؤ کاشکار ہے، سال 2015کے دوران مقامی سطح پر گاڑیوں کی پیداوار میں 39فیصد اضافے کے باوجود کاروں کی درآمد47.2فیصد بڑھ گئی، سال 2014 میں بیرون ملک سے 35 ہزار 405گاڑیاں منگوائی گئی تھیں جبکہ 2015 میں52ہزار 145 گاڑیاں درآمد کی گئیں،گاڑیوں کی بڑے پیمانے پر درآمد سے اسمبلرز کے ساتھ مقامی سطح پر پرزے بنانے والی صنعت کو بھی دشواری کا سامنا ہے۔ پاکستان میں سیمنٹ سازی کی بھرپور صلاحیت و گنجائش کے باوجود پاکستان کی بڑی منڈی افغانستان میں ایرانی سیمنٹ کی کھپت بڑھنے سے افغانستان کو پاکستانی سیمنٹ کی برآمدمیں نمایاں کمی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ میں سیمنٹ پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی کے نفاذ سے بھی پاکستان کی برآمدات متاثر ہورہی ہیں، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کی وجہ سے پاکستان میں چائے کی قانونی تجارت کو بھی مسائل کا سامنا ہے، افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ طے پانے کے بعد سے پاکستان میں قانونی ذرائع سے چائے کی درآمد میں مسلسل کمی ہو رہی ہے جبکہ افغانستان کے لیے بلیک ٹی کی درآمد میں مسلسل اضافہ ہورہا جو افغانستان میں استعمال ہوتی ہی نہیں، سال 2015 میں افغان ٹرانزٹ کے ذریعے چائے کی درآمد کا سب سے بلند حجم ریکارڈ کیا گیا جو 2014کے مقابلے میں 150 فیصدزیادہ تھی۔ پاکستانی انڈسٹری کے مطابق پاکستان میں چائے کی 50فیصد طلب اسمگل شدہ چائے کے ذریعے پوری کی جاتی ہے ۔
جس سے قانونی تجارت کرنے والی کمپنیوں کو مشکالت کا سامنا ہے، دیگر صنعتوں کی طرح پاکستانی سرامک انڈسٹری کو بھی چینی سرامک ٹائلز کی یلغار کا سامنا ہے، سال 2010سے 2015کے دوران سرامک ٹائلز کی درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، پاکستانی سرامک ٹائلز انڈسٹری کی پیداواری گنجائش 60ملین اسکوائر میٹر ہے تاہم چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے میں سرامک ٹائلز شامل ہونے سے چینی سرامک ٹائلز کی بھاری مقدار پاکستانی مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہے جس سے پاکستانی صنعت صرف 28.8ملین اسکوائر میٹر پیداوار تک محدود ہے۔
سال 2015کے دوران 18کروڑ 54لاکھ ڈالر کی سرامک ٹائلز درآمد کیے گئے جبکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈکے ذریعے گزشتہ سال 9 لاکھ 58ہزار اسکوائر میٹر سرامک ٹائلز منگوائے گئے، چین سے سرامک ٹائلز کی درآمد میں بڑے پیمانے پر انڈرانوائسنگ اور محدود امپورٹ پرائس کے ساتھ نیشنل ٹیرف کمیشن کی خاموشی جیسے عوامل نے مل کر پاکستان کی سرامک ٹائلز انڈسٹری کو تباہی کے دہانے تک پہنچادیا ہے، امپورٹڈ سرامک ٹائلز کی انڈرانوائسنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان نے سال 2015کے دوران 185.4 ڈالر فی میٹر قیمت پر ٹائلز ایکسپورٹ کیے جبکہ درآمدی ٹائلزکی ویلیوایشن 140.5 ڈالر فی میٹر قیمت پرکی گئی۔
چین اور افغان ٹرانزٹ کے علاوہ ایرانی ٹائلز کی بڑے پیمانے پر درآمد بھی پاکستانی انڈسٹری کے خاتمے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ افغان ٹرانزٹ اور چین سے فٹ ویئرز کی درآمدی یلغار بھی مقامی فٹ ویئر انڈسٹری کو تیزی سے نگل رہی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق سال 2015کے دوران پاکستان سے فٹ ویئرز کی برآمدمیں 12فیصدکمی ہوئی جبکہ درآمد اسی شرح سے بڑھ گئی، یہ رجحان گزشتہ 5 سال سے بڑھ رہا ہے، سال 2015کے دوران پاکستان نے 14.4ملین یونٹس ایکسپورٹ کیے جبکہ اسی عرصے میں 17.9ملین یونٹس درآمد کیے گئے، پاکستان میں ٹائر سازی کی مستحکم صنعت بھی درآمدی اور اسمگل شدہ ٹائرز کی یلغار کا سامنا ہے، سال 2013سے پاکستان میں ٹائرز کی درآمد میں سالانہ 15فیصد اضافہ ہورہا ہے، 2015 کے دوران ٹائرز کی درآمدی مالیت میں ڈالر ویلیو کے لحاظ سے 30فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔