سرحدوں پر جدید تجارتی سہولتوں کی فراہمی کا منصوبہ رک گیا
اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاکستان اورخطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور سرحدی مقامات پر بہترین خدمات کی فراہمی کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پر ترقیاتی کام التوا کا شکار ہوگیا ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کے تحت طورخم، چمن اور واہگہ بارڈر پر سرحدی کراسنگ پوائنٹس پر سروسز کی فراہمی کے لیے 300 ملین ڈالر کی لاگت کا تخمینہ تھا جس میں سے ایشیائی ترقیاتی بینک نے 250 ملین ڈالر فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم اب تک اے ڈی بی کی جانب سے صرف 98 ہزار ڈالر کی معمولی رقم جاری کی گئی ہے جبکہ 249 ملین ڈالر سے زائد کی رقم ابھی تک جاری نہیں کی گئی۔
اس منصوبے کے تحت طورخم چمن اور واہگہ بارڈر پر کراسنگ پوائنٹس پر بنیادی انفرااسٹرکچر کو بہتر کرنے کے لیے جدید ترین سہولتیں فراہم کی جانی تھیں جس میں انٹگریٹڈ کوارڈینیٹڈ مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے سنگل ونڈو سسٹم نصب کرنے کے لیے اسکینرز، وے بریجز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ہارڈویئر اور سافٹ ویئر کی فراہمی شامل تھی۔ دستاویز کے مطابق اس منصوبے کا کنٹریکٹ سنگل سورس کی بنیاد پر این ایل سی کو دیا گیا اور این ایل سی نے صرف 2 پوائنٹس کے لیے زیادہ بولی دے دی، بہت زیادہ بولی دیے جانے کی وجہ سے منصوبے پرکام تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ کہ تینوں بارڈر کراسنگ پوائنٹس کے لیے اے ڈی بی کی جانب سے قرضے کی رقم 250 ملین ڈالر ہے جس میں سے این ایل سی نے صرف 2 پوائنٹس کے لیے 300 ملین ڈالر کی بولی دی۔ ذرائع کے مطا بق اس تمام صورتحال کے بعد اس منصوبے کیلیے نئے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو اس منصوبے کا دوبارہ جائزہ لے کر اپنی رپورٹ دیں گے اور منصوبے پر کام کو آگے بڑھایاجائے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ این ایل سی کی جانب سے 2 پوائنٹس کے لیے بھی بولی 300 ملین ڈالر سے کم رہنے کا امکان بہت کم ہے۔
دستاویز میں بتایاگیاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے واہگہ بارڈر پر 300 کنال زمین حاصل کرلی گئی ہے تاہم دیگرمقامات پر ابھی زمین خریدنی ہے اور اس سلسلے میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ دستاویز کے مطابق اس منصوبے پر 2 سال قبل دستخط کیے گئے تھے اور اس منصوبے نے 21 دسمبر 2021کو پایہ تکمیل تک پہنچنا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت طورخم چمن واہگہ بارڈر پرٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت کے لیے بہتر سہولتیں دستیاب نہیں جس سے ٹرانزٹ ٹریڈ کے فروغ میں مشکلات کا سامنا ہے، کراسنگ پوائنٹس پر جدید سہولتیں دستیاب نہ ہونے کے باعث اوولوڈنگ کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔