اسلام آباد:(اے پی پی) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ان 6 عظیم منصوبوں میں اہم ترین منصوبہ ہے جس کے نتیجے میں دنیا میں بڑی جیواکنامک تبدیلیاں رونما ہوں گی اور نئی گلوبل ویلیو چینز جنم لیں گی، پاکستانی کاروباری برادری کو ان کا حصہ بننے اور ان سے ممکنہ فوائد سمیٹنے کے لیے تحقیق وترقی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کے تحت’’پاک چین اقتصادی راہداری کے مواقع اور رکاوٹیں، پاکستان کی صنعت و تجارت کے لیے امکانات‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں چینی اقتصادی امور کے ماہر ظہیر الدین ڈار نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک کے باعث پاکستانی تاجر و صنعتکار چینی کمپنیوں سے اشتراک کر کے اپنی استعداد، پیداوار اور منافع میں کئی گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔ ایک چینی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توانائی، خوراک، زرعی مصنوعات، لائیواسٹاک، تعمیرات، ٹرانسپورٹ، اسٹیل، ہلکی انجینئرنگ، پلاسٹک، ٹیکسٹائل، مائننگ، لوہے ودیگر دھاتوں، اسمبلی آپریشنز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ کاروبار اور صنعتیں سب سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ ظہیر الدین ڈار نے کہا کہ اس عظیم پیشرفت میں امریکا، یورپی یونین اور بحرالکاہل کے ممالک رکاوٹ ڈال سکتے ہیں اور اس مقصد کے لیے گٹھ جوڑ کا آغاز ہو چکا ہے تاہم چینی رویہ اس حوالے سے مثبت ہے اور عالمی جیواکنامک منظرنامہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کو مشترک کر کے ہی تشکیل دیا جا سکتا ہے۔